اسلام آباد: فیصل واوڈا نا اہلی کیس میں چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے ہیں کہ ہائیکورٹ نے دو ماہ میں کیس کا فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔ کیس کو مزید التواکا شکار نہیں ہونے دینگے اور آئندہ سماعت پر کوئی نہ آیا تو فیصلہ محفوظ کر لیں گے۔
الیکشن کمیشن میں فیصل واوڈا نااہلی کیس کی سماعت ہوئی ۔فیصل واوڈا اور قادر مندوخیل کمیشن کے سامنے پیش ہوئے۔ فیصل واوڈا نے تحریری دلائل جمع کرانے کے لیے مہلت طلب کی ۔ کہا۔ میرے وکیل بیمار ہیں سفر نہیں کرسکتے۔گزارش ہے کچھ وقت دیا جائے۔
چیف الیکشن کمشنر نے جواب دیا کہ کیس پہلے ہی بہت تاخیر کا شکار ہے۔فریقین کو کہا گیا تھا حتمی دلائل دے دیں۔ تحریری دلائل جمع کروانا چاہتے ہیں تو ٹھیک ورنہ ہم پرانے دلائل پر فیصلہ دیں گے۔اگر آپ کے وکیل نہیں بھی ہیں تو تحریری دلائل جمع کروانے کا بہت واضح کہا تھا۔
ممبر الیکشن کمیشن نے کہا تحریری دلائل دینے کا کہا تھا آج بھی جواب جمع کرواسکتے تھے۔ فائل کیوں نہیں لے کر آئے کیس اس طرح نہیں چلتے۔
چیف الیکشن مشنر نے استفسار کیا کہ درخواست گزاروں نےجو سرٹیفکیٹ دیا تھا کیا آپ اس کو قبول کرتے ہیں؟آپ اس سرٹیفکیٹ کو تسلیم نہیں کررہے لیکن مانتے ہیں کہ دہری شہریت رکھتے ہیں۔جب آپ نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تو کیا آپ شہریت چھوڑ چکے تھے؟آپ کے پاس شہریت ترک کرنے کا تو کوئی ثبوت ہوگا؟
فیصل واوڈا نے جواب دیا کہ مجھے تو پتہ ہی نہیں تھا جب ایم این اے تھا تو الزامات عائد ہوئے اب سیٹ سے مستعفی ہو چکا ہوں۔ میں ایک سیاسی آدمی ہوں اگر میں سیٹ رکھ رہا ہوتا تو یہ کیس چلنا چاہیے تھا۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کمیشن اس کیس کو ختم کرنا چاہ رہا ہے ۔آپ کی اس درخواست پر کمیشن اپنا فیصلہ دے چکا ہے۔ا گر آپکی کوئی درخواست رہتی ہے تو اس پر بھی فیصلہ کر دیں گے۔
چیف الیکشن کمیشن نے ریمارکس دیے کہ ہائیکورٹ نے دو ماہ میں کیس کا فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔ اب ہمیں مقدمات نمٹا کر اگلے الیکشن کی تیاری کرنی ہے۔ کیس کو مزید التوا کا شکار نہیں ہونے دینگے اور آئندہ سماعت پر کوئی نہ آیا تو فیصلہ محفوظ کر لیں گے۔
الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا کو تحریری جواب جمع کرانے کی مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت 23 دسمبر تک ملتوی کر دی۔