رہنما تحریک پاکستان عثمان سعید بسرا نے کہا ہے کہ حکومت کو اپوزیشن کے جلسوں سے کوئی ٹینشن نہیں ہے ہمیں ان سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔وہ نیو نیوز کے پروگرام سیدھی بات میں میزبان بینش سلیم کے ساتھ گفتگو کررہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ گوجرانوالہ کے جلسے میں حکومت کی طرف سے ہینڈ سینی ٹائزر اورماسک مہیا کئے اور ڈسپنسری قائم کی ۔ ہم نے سیکورٹی ایشوز کی وجہ سے کنٹینر زلگائے تھے ۔اگر ہم نے ان کو روکنا ہوتا تو ہم ان کو روک لیتے ۔ کوئٹہ جلسے کی بھی ہم نے اجازت دی ۔ ملتان میں جلسے سے پہلے ہم نے ان سے کہا کہ کورونا کی وجہ سے جلسہ نہ کریں لیکن انہوں نے جلسہ کیا ۔بیس روز میں چینی کی قیمت بیس روپے کم ہوئی ہے ۔ آٹا اور گندم سرکاری قیمت پر ہر جگہ پر دستیاب ہیں ۔ ہماری حکومت نے شوگر مافیا کے ساتھ ٹکر لی اور ہم نے اس کا مستقل حل نکالا ہے۔
پروگرام میں موجو د مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ارشد نے کہا کہ ڈنڈا بردار فورس کوئی نہیں ہے اور نہ ہی ہمیں اس کی کوئی ضرورت ہے ۔ ہمیں جلسہ کرنے سے روکا گیا لیکن ملتان میں جلسہ ہوا ۔ تیرہ دسمبر کو داتا کی نگری میں جلسہ ہوگا اور تمام ایس او پیز کو فالو کیا جائے گا ۔ تمام ادارے ہمارے لئے قابل احترام ہیں ۔ عمران خان کہتے تھے کہ مودی ان کی کال نہیں سنتا ۔ آج کی حکومت غریبوں کو مارنے پر تلی ہوئی ہے ۔ ہم جوابدہ ہیں لیکن جواب سب سے لینا چاہئے ۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما بیرسٹر عامر حسن نے کہا کہ ایک ہفتے سے پہلے ہی گرفتاریاں شروع ہوجائیں حکومت کے ترجمان دھمکیاں دیں تو پھر عوام کم ہی نکلتے ہیں لیکن ملتان میں جلسہ پھر بھی ہوا ۔ اگر حکومت اجازت دیتی تو قلعہ قاسم باغ کو بھرنا پی ڈی ایم کے لئے مشکل نہیں تھا ۔ اگر اس طرح کے حالات میں جو لوگ نکلے اگر وہ انقلاب نہیں تو پھر پتہ نہیں کس کو انقلاب کہتے ہیں ۔ جہاں پر جمہوریت ہوتی ہے وہاں پر اپوزیشن کو احتجاج کا حق ہوتا ہے ۔ عوام سیاستدانوں کی لڑائیاں نہیں دیکھنا چاہتے عوام حکومت کی کارکردگی دیکھنا چاہتی ہیں ۔