اسلام آباد: مشیر داخلہ شہزاد اکبر نے اسحاق ڈار نے بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اسحاق ڈار برطانوی صحافی کے سوالوں کے جواب نہ دے سکے۔ انہوں نے کہا کہ بی بی سی کے انٹرویو میں اسحاق ڈار مکمل بے نقاب ہوچکے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشیر داخلہ شہزاد اکبر نے کہا کہ اسحاق ڈار3 سال سے لندن میں بیماری کا علاج کرا رہے ہیں۔ اسحاق ڈار جس بیماری میں مبتلا ہیں اس کا علاج لندن میں بھی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار نے انٹرویو میں کہا نیب کی زیر حراست درجنوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں جو کہ مضحکہ خیز بات ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار سے پوچھا جائے نیب میں جو لوگ ہلاک ہوئے وہ کیسے ہوئے؟ مشیر داخلہ نے کہا کہ یہ بڑے تعجب کی بات ہے کہ نیب حراست میں درجنوں لوگ ہلاک ہوئے اور میڈیا نے رپورٹ نہیں کیا۔ مشیر داخلہ شہزاد اکبر نے کہا کہ بی بی سی کے انٹرویو میں اسحاق ڈار مکمل بے نقاب ہوچکے ہیں۔ انہوں نے اسحاق ڈار کی پاکستان میں جائیداد کے حوالے سے بتاتے ہوئے اسحاق ڈار کے پاس 6 ایکڑ کی زمین ہے۔ ان کا ڈی ایچ اے فور میں گھر موجود ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ اسحاق ڈار کے افلاح سوسائٹی میں 3 پلاٹس موجود ہیں۔
مشیر داخلہ نے کہا کہ اسحاق ڈار کےپاس لینڈکروزرسمیت 8 گاڑیاں ہیں اور ان کے پاس دبئی میں فلیٹ اور گاڑیاں بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار کی دبئی میں متعدد جائیدادیں ان کے ریفرنس میں بھی لکھی گئی ہیں۔ حدیبیہ پیپر کیس میں اسحاق ڈار 164 کا اقبالی بیان دے چکے ہیں۔ شہزاد اکبرنے کہا کہ خود کو ارسطو سمجھنے و الے اسحاق ڈار برطانوی اینکر کےسوالات کا جواب نہ دے سکے۔ اسحاق ڈار اپنے اوپر لگائی گئی چارج شیٹ کا جواب نہیں دے رہے۔
ملک کی معیشت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تمام معاشی اشاریے مثبت سمت میں ہیں، ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ کورونا کے باوجود پاکستان کا جی ڈی پی مثبت رہا۔