ٹوکیو:جاپان کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ شہنشاہ اکی ہیٹو 30 اپریل 2019 کو تخت سے دستبردار ہوجائیں گے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق گزشتہ روز جاری کیے جانےو الے ایک بیان کے مطابق شہنشاہ اکی ہیٹو کے دستبردار ہونے کے بعد اگلے ہی روز ان کے بڑے بیٹے اور ولی عہد نارو ہیٹو جاپان کے نئے شہنشاہ کی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔
شہنشاہ کی تخت سے دستبرداری کی تاریخ کا فیصلہ جمعے کو ایمپیریل ہاوس کونسل کے اجلاس میں کیا گیا جو جاپان میں شہنشاہیت کے امور کی دیکھ بھال کرتی ہے۔تراسی سالہ شہنشاہ اکی ہیٹو نے گزشتہ سال کہا تھا کہ وہ بہت بوڑھے اور کمزور ہوگئے ہیں جس کے باعث انہیں اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں مشکل ہورہی ہے۔
جن سے ان کی صحت پر فرق پڑا ہے۔شہنشاہ کی جانب سے تخت سے دستبردار ہونےکے عندیے کے بعد جاپان کی پارلیمان نے رواں سال ایک قانون منظور کیا تھا جس کے تحت شہنشاہ اکی ہیٹو کو رضاکارانہ طور پر تخت سے علیحدہ ہونے کا اختیار دے دیا گیا ہے۔
تاہم اس قانون کا اطلاق مستقبل کے کسی شہنشاہ پر نہیں ہوگا۔پارلیمان نے شہنشاہ کی تخت سے دستبرداری کی تاریخ کا انتخاب ایمپیریل ہاوس کونسل پر چھوڑ دیا گیا تھا جس کی سربراہی وزیرِاعظم شنزو ایبے کرتے ہیں۔جمعے کو کونسل کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے وزیرِاعظم ایبے نے کہا کہ کونسل نے شہنشاہ کی تخت سے دستبرداری کے لیے 30 اپریل 2019 کی تاریخ مقرر کی ہے۔
شہنشاہ اکی ہیٹو جاپان کی کرائسن تھیمم بادشاہت کی گزشتہ دو سالہ تاریخ میں پہلے شہنشاہ ہیں جو رضاکارانہ طور پر تخت سے دستبردار ہوں گے۔جاپان میں شہنشاہیت دو ہزار سال پرانی ہے اور اس کا شمار دنیا کی قدیم ترین بادشاہتوں میں ہوتا ہے۔ جاپان کی بادشاہت اب دنیا کی وہ واحد بادشاہت ہے جس کے سربراہ کے لیے شہنشاہ کا لقب استعمال کیا جاتا ہے۔شہنشاہ اکی ہیٹو نے 1989 میں اپنے والد شہنشاہ شووا کے انتقال کے بعد تخت سنبھالا تھا۔