انسداددِہشتگردی عدالت نے رؤف حسن کو ایک دن کے جسمانی ریمانڈ پر سی ٹی ڈی کے حوالے کردیا۔
انسداد دہشتگری عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے محفوظ شدہ فیصلہ سنادیا، پراسیکیوٹرراجانوید نے رؤف حسن کے مزید 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تاہم عدالت نے ایک دن کے جسمانی ریمانڈ کی منظوری دی۔
دوران سماعت پراسیکیوٹرراجانوید نے روف حسن کے خلاف مقدمہ کا متن پڑھا اور پراسیکیوٹرراجانوید نے رؤف حسن کے مزید 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔ اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ رؤف حسن نے سہولتکاری کا کام کیا، پیسے دیے، رؤف حسن نے دہشتگردی کو فنانس کیا۔رؤف حسن کے خلاف عام کیس نہیں، دہشتگردی کاکیس ہے۔
اےٹی سی جج طاہر عباس سِپرا نے استفسار کیا کہ ایک بات بتائیں، گزشتہ دو روز میں کیا تفتیش کی؟ جس پر اسپیشل پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ترنول کے علاقے میں چھاپا مارا، کامیابی نہ ملنا الگ بات ہے، ملزم بہت چالاک بھی ہوسکتا ہے، چار گھنٹے میڈیکل میں ضائع ہوجاتے۔ رؤف حسن کہیں گے کہ بیمار ہوں تو تفتیش کیسے کریں، رؤف حسن بتا دیں کہ تحریک طالبان کے ساتھ رابطہ کیسے ہوا، رؤف حسن خان کا نام لے لیں۔ اسپیشل پراسیکیوٹر کے جملے پر عدالت میں قہقہے لگ گئے۔
شعیب شاہین روسٹرم پر آئے اور کہا کہ سیاسی نوعیت کے کیس ہیں، رؤف حسن پر حملہ کرنے والے گرفتار نہیں ہوئے، روف حسن پر حملے کی سی سی ٹی وی بھی ہے۔ کہتےہیں حملہ آوروں نے میک اپ کیاہوا تھا، پہچانے نہیں جارہےتھے،
روف حسن کو ڈیجیٹل دہشتگرد بنانے کی کوشش کی جارہی، ہم سب بھی ڈیجیٹل دہشتگرد کھڑےہیں۔
وکیل علی بخاری نے کہا کہ پراسیکیوٹر کا شکریہ رؤف حسن کو ئی دہشتگرد نہیں۔ جس پر اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ دہشتگردی کے لیے فنانسنگ تو کی ہے نا۔
بعد ازاں عدالت نے رؤف حسن کو ایک دن کے جسمانی ریمانڈ پر سی ٹی ڈی کے حوالے کردیا۔