واشنگٹن: سائنسدانوں کو عالمی وبا کورونا کی نئی قسم ''لمباڈا'' نے سخت پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ وہ ابھی تک سمجھ رہے تھے کہ بھارتی ڈیلٹا وائرس کورونا کی سب سے خطرناک قسم ہے لیکن لمباڈا نے ان کے تمام تجزیوں کو غلط ثابت کر دیا ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق اب تک کورونا وائرس کی جو اقسام سامنے آ چکی ہیں ان میں ایلفا، بیٹا اور ڈیلٹا ودیگر شامل ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق کورونا کی اب تک سب سے خطرناک قسم لمباڈا تقریباً 26 ملکوں کو اپنی لپیٹ میں لے آئی ہے جبکہ اس کا پھیلاؤ روز بروز بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ سائنسدان اس مرض کے توڑ کیلئے سر جوڑ کر بیٹھے ہیں لیکن انھیں فی الحال امید کی کوئی کرن نظر نہیں آ رہی ہے۔
خیال رہے کہ اب تک یہی سمجھا جا رہا تھا کہ ڈیلٹا ہی کورونا وائرس کی سب سے خطرناک قسم ہے جس نے بھارت میں تباہی مچا دی تھی لیکن اب لمباڈا پر کی گئی تحقیق نے انھیں چونکا دیا ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی کورونا ڈیلٹا انسانوں میں ایک پرانی بیماری خسرہ کی طرح پھیلتا ہے اور صحت مند انسانوں میں منتقل ہو کر ان کی صحت کو متاثر کرتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے ماہرین نے اپنی تحقیق میں کہا ہے کہ لمباڈا ویرینٹ سب سے پہلے جنوبی امریکا کے مختلف ملکوں جن میں ایکواڈور، ارجنٹائن، پیرو اور چلی شامل ہیں، ان میں شاخت کیا گیا جہاں یہ پھیلنا شروع ہو چکی ہے۔ اس بات کا اندازہ اس سے لگایا جا چکا ہے کہ یہ مہلک وبا اب تک لگ بھگ 26 ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے کر دیگر حصوں میں بھی اپنے پنجے گاڑ رہی ہے۔
Lambda COVID variant has been largely overlooked for the past nine months.
— KIM (@Yosuke19740814) August 2, 2021
Currently in Peru, almost all new infections are Lambda.
Peru has the world's worst death toll from the new coronavirus, with about 0.54% of the population already dead from the new corona.#LambdaVariant pic.twitter.com/MZSMVmTO9f