لاہور: ملک بھر میں عالمی وبا کورونا کے وار جاری ہیں۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں یہ مہلک مرض مزید 40 انسانوں کو نگل گیا ہے۔ اموات میں حالیہ اضافے سے پاکستان میں اس وبا سے مرنے والوں کی تعداد 23 ہزار 462 ہو چکی ہے۔
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کی جانب سے جاری اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ روز 56 ہزار 414 کورونا ٹیسٹ کئے گئے جن میں سے 4 ہزار 858 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی جبکہ مثبت کیسز کی شرح 8.61 فیصد رہی۔ ملک بھر میں کورونا کیسز کی مجموعی تعداد 10 لاکھ 39 ہزار 695 ہو گئی ہے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قومی صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ ہم پاکستان میں کووڈ کی چوتھی لہر سے نمٹ رہے ہیں۔ عوام سے درخواست ہے کہ براہ کرم ماسک کا استعمال کریں، ہجوم سے بچیں اور کمرے میں مناسب وینٹیلیشن کو یقینی بنائیں۔ اس کوشش میں ویکسینیشن ایک اہم ذریعہ ہے۔
خیال رہے کہ ان دنوں سندھ میں بھارتی قسم کے کورونا کا پھیلاؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ سندھ حکومت نے صورتحال کے پیش نظر کراچی سمیت صوبے بھر میں سخت پابندیاں نافذ کرتے ہوئے شہریوں کو اس پر سختی سے عملدرآمد کی ہدایت کی ہے۔
صوبائی حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اشیائے ضروریہ کی دکانیں، ہسپتال، میڈیکل سٹورز اور پیٹرول پمپس اس پابندی سے مثتشنیٰ ہونگے تاہم کسی اور کاروبار کے کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔ تمام سرکاری، نیم سرکاری ادارے بھی بند رہیں گے، اگر کسی نے دکان کھولنے کی کوشش کی تو اس کیخلاف سخت ایکشن لیتے ہوئے اسے 30 دن کیلئے سیل کر دیا جائے گا۔
بھارتی کورونا پھیلنے کے خوف اور حکومتی پابندیوں کی وجہ سے ویکسی نیشن سینٹرز پر عوام کا ہجوم نظر آ رہا ہے۔ عوام کی سہولیات کے پیش نظر سندھ حکومت نے چوبیس گھنٹوں کیلئے یہ تمام مراکز کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔
دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے سندھ میں مکمل لاک ڈاؤن کو معیشت تباہ کرنے سے مترادف قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر ہر چیز پر پابندی لگ گئی تو پھر دیہاڑی دار طبقے کا کیا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ میری نظر میں ویکسی نیشن کا عمل جب تک مکمل نہیں ہوتا تب تک سکول بھی کھولنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔