نئی دہلی: ہندو قوم پرست جماعت کے اعتراض پر بھارتی حکام نے سابق صدر عبدالکلام کے مجسمے کے پاس موجود قرآن اور بائبل کو ہٹا دیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ریاست تامل ناڈو کے رامسوارام میں نصب عبدالکلام کے مجسمے سے ہٹائی گئی کتب کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ہندووں کی مقدس کتاب کی نقاشی کو رکھا گیا ہے۔ مشہور سائنس دان عبدالکلام نے بھارت کے 1998 کے جوہری تجربات میں اہم کردار ادا کیا جبکہ وہ 2002 سے 2007 تک بھی صدر رہے۔
بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے سابق صدر کی دوسری برسی کے موقع پر ہندووں کی مقدس کتاب بھگوت گیتا کی مورتی سابق صدر کی مجسمے کیساتھ رکھنے کا افتتاح کیا۔ دوسری جانب جن رشتہ داروں نے مجسمے کے ساتھ قرآن اور بائبل کی جگہ گیتا کو دینے پر احتجاج کیا۔
یاد رہے کہ عبدالکلام کے مجسمے کے ساتھ قرآن اور بائبل کی موجودگی پر احتجاج ہندو قوم پرست جماعت مکل کیچی کی جانب سے کیا گیا تھا اور پولیس کے پاس شکایت درج کرا دی تھی۔
سپرنٹنڈنٹ پولیس اوم پرکاش مینا نے کہا کہ حکام نے بائبل اور قرآن کو ہٹایا اور ہم بھی اس حوالے سے سامنے آنے والی شکایات کو دیکھ رہے ہیں۔ ہندو مکل کیچی کے ایک رکن کے پرابھا کرن نے ایک اخبار کو انٹرویو میں کہا کہ مجھے ان تمام کتابوں کا احترام ہے لیکن بغیر اجازت ان کو یادگار کے برابر رکھنا غلط ہے اور اس طرح کے معاملات سے بچنے کے لیے اقدامات اٹھانے چاہیے۔ دوسری جانب میوزیم کے عہدیداروں کی جانب سے کوئی ردعمل نہیں آیا جبکہ فوٹو گرافرز کو فوٹو لینے سے بھی منع کیا گیا تھا۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں