غیرملکی برانڈ کے 3 یونٹس سمیت ملک کے تقریباً 30 موبائل فون اسمبل یونٹس بند کردیئے گئے ہیں ۔
موبائل فون مینوفیکچررز کا کہنا ہے کہ درآمدی پابندیوں کے سبب ان کے پاس خام مال ختم ہو گیا ہے، موبائل مینوفیکچررز کے مطابق صنعت کو پوری صلاحیت سے کام کرنے کیلئے ہر ماہ 17 کروڑ ڈالر کے درآمدی پرزے اور آلات درکار ہوتے ہیں لیکن حکومت ڈالر کی کمی کے باعث کریڈٹ لیٹر کھولنے کی اجازت نہیں دے رہی اور دسمبر کے آخری ہفتے سے کوئی ایل سی نہیں کھولی گئی۔جس سے تقریباً 20 ہزار ملازمین کا مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق زیادہ تر کمپنیوں نے ملازمین کو اپریل کی تنخواہوں کا نصف ایڈوانس ادا کرنے کے بعد فارغ کردیا ہے اور انہیں بتایا گیا ہے کہ پروڈکشن دوبارہ شروع ہوتے ہی انہیں واپس بلایا جائے گا۔ موبائل فون بنانے والی ایک کمپنی کے مالک نے اس پر افسوس کا اظہار کیا کہ کمپنیوں کو رمضان میں ملازمین کو گھر بھیجنا پڑا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میرے خاندان کے تین موبائل پروڈکشن یونٹس ہیں اور سب بند ہیں، انہوں نے صنعتوں کی بندش اور ملازمین کے بے روزگار ہونے کا ذمہ دار وزارت خزانہ کی ’نااہل اور عجیب پالیسیوں‘ کو قرار دیا ہے ۔