کراچی،اندرون سندھ سے تعلق رکھنے والی 21 سالہ ہندو لڑکی نے اسلام قبول کرلیا ۔ نومسلم لڑکی نے اپنے اغوا کی رپورٹ بھی غلط قرار دے دی۔
تفصیلات کے مطابق 21 سالہ تعلیم یافتہ ہندو لڑکی کانتا اسلام قبول کرنے کے لیے جامعہ بنوریہ کراچی آئی تھی، جہاں نو مسلمہ کو کلمہ پڑھا کر دائرہ اسلام میں داخل کیا گیا۔
قبول اسلام کے بعد کانتا کا اسلامی نام فاطمہ منتخب کیا گیا، فاطمہ نے پولیس کو بیان دیا کہ میں بالغ اور اپنے فیصلوں میں خود مختار ہوں، اپنی مرضی اور خوشی سے اسلام قبول کیا ہے، اسلام قبول کرنے ہی کراچی آئی تھی، اغوا کی ایف آر درست نہیں ہے۔
جامعہ بنوریہ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ لڑکی سے شناختی کارڈ، اس کی عمر اور اسلام قبول کرنے کے حوالے سے تمام معلومات حاصل کی گئی تھیں، پھر نو مسلمہ کا بیان لے کر مقامی تھانہ سائٹ اے میں جمع کرایا گیا۔
نو مسلمہ نے اپنے بیان میں کہا کہ اس کی جان کو شدید خطرہ لاحق ہے، بدین واپس نہیں جانا چاہتی، جامعہ بنوریہ میں دینی تعلیم حاصل کرنا چاہتی ہوں۔
فاطمہ نے کہا ایف آئی آر کو سی کلاس کرنے کے لیے جو بیان لینا ہے وہ ویڈیو لنک کے ذریعے لیا جائے، مجھ پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ میں واپس ہندو ہو جاؤں، اور میں ایسا ہر گز نہیں چاہتی۔
نو مسلمہ نے بتایا کہ انھوں نے بچپن ہی سے اسلام کا مطالعہ کیا ہے اور پہلے بھی اس حوالے سے اپنے گھر والوں کو آگاہ کیا تھا۔ فاطمہ نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ بدین میں اغوا سے متعلق درج ایف آئی آر واپس لی جائے اور مجھے میرا قانونی حق دیا جائے۔