لاہور، معروف گلوکار شوکت علی انتقال کرگئے۔پرائیڈآف پرفارمنس گلوکار شوکت علی سی ایم ایچ ہسپتال میں زیر علاج تھے ۔شوکت علی کے انتقال پر گورنر پنجاب چوہدری سرور اور سابق صدر آصف علی زرداری نے گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق گلوکار شوکت علی کئی ماہ سے جگر کے عارضے میں مبتلا تھے اور گذشتہ روز ڈاکٹروں نے ان کی حالت تشویشناک بتائی تھی ۔ شوکت علی کے بیٹے عمران شوکت نے والد کے انتقال کی خبر کی تصدیق کردی ہے ۔
عمران شوکت علی نے گزشتہ روز ایک ویڈیو پیغام میں اپنے والد کی طبعیت کی خرابی کی اطلاع دی تھی ۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کا علاج تو جاری ہے لیکن ڈاکٹروں نے ایک طرح سے جواب ہی دے دیا ہے ۔
گلوکار شوکت علی گجرات کے علاقے ملکوال میں ایک فنکار گھرانے میں پیدا ہوئے ۔ 60 کی دہائی میں شوکت علی نے کالج کے دور سے ہی گائیکی شروع کردی تھی ۔
ان کے شوق اور لگن کو دیکھتے ہوئے ان کے بڑے بھائی عنائت علی خان نے ان کو معروف موسیقار ایم اشرف سے ملوایا اور انہوں نے ہی ان کو پہلی پنجابی فلم "تیس مارخان " میں بطور گلوکار متعارف کرایا ۔فلمی گائیکی کے ساتھ شوکت علی نے غزل گائیکی اور پنجابی فوک گیتوں میں بھی اپنا منفرد مقام حاصل کیا ۔
شوکت علی کی فنی زندگی میں ان کے گائے ملی نغمے بھی عوام میں بے حد مقبول ہوئے ۔ 1965 میں پاک بھارت جنگ کے دوران گائے ہوئے ملی نغمے آج بھی عوام کو یاد ہیں ۔
شوکت علی بطور فوک گلوکار صرف پاکستان میں ہی نہیں بھارت میں بھی یکساں طورپر مقبول تھے ۔ شوکت علی نے دنیا بھر میں پنجابی سمجھنے والے ممالک کے ٹورز کرکے پاکستان کا نام روشن کیا ۔
شوکت علی نے عارفانہ کلام اور صوفی گائیکی میں بھی اپنا لوہا منوایا ۔ ہیر وارث شاہ اور سیف الملوک ان کی آواز میں آج بھی عوام کو یاد ہیں ۔ شوکت علی کو فنی خدمات پر پرائیڈ آف پرفارمنس سے بھی نوازا گیا ۔
نئی دہلی میں سال 1982 میں ایشیئن گیمز کے انعقاد کے موقع پر ان کی شاندار پرفارمنس آج بھی تاریخ کا حصہ ہے ۔ شوکت علی کے مشہور گیت " کدی تے ہس بول وے " کو سال 2009 میں بھارتی فلم " لو آج کل " میں شامل کیا گیا ۔