نیو دہلی: بھارتی عدالت کے متنازع فیصلے کی وجہ سے ملک بھر میں ہنگامے، جس کے نتیجے میں 9 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق اقلیتوں کو مظالم سے بچانے کے 1989 ایکٹ کے تحت گرفتاریوں اور مقدمات کے اندراج پر بھارتی سپریم کورٹ نے پابندی عائد کر دی ہے۔ دلت تنظیموں کی جانب سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف ’بھارت بند‘ ہڑتال کے دوران کئی شہروں میں حالات کشیدہ ہوگئے۔ کاروبار، تعلیمی ادارے اور ٹرانسپورٹ مکمل طور پر بند ہے۔ مشتعل افراد سڑکوں پر نکل آئے اور جلاؤ گھیراؤ پتھراؤ شروع کردیا۔
دوسری جانب وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظر ثانی کے لیے پٹیشن دائر کردی گئی ہے جس کے بعد مظاہرین کو پُر امن طور پر منتشر ہو جانا چاہیے تھا لیکن اب بھی لدھیانہ سمیت پنجاب کے دیگر علاقوں میں پُر تشدد ہنگاموں کا سلسلہ جاری ہے جس کے دوران 15 بسوں کو نذر آتش کردیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 20 مارچ کو بھارتی سپریم کورٹ نے اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنانے لیے نافذ کیے گئے ایکٹ 1989ء کے تحت خودکار گرفتاریوں اور مقدمات کے اندراج پر پابندی عائد کردی تھی۔ دلت سمیت اقلیتی برادریوں نے اس پابندی کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا تھا۔