اسلام آباد:نگران حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا، ڈالر کے بعد پیٹرول اور ڈیزل کی بھی ٹرپل سنچری مکمل ہو گئی۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں فی لیٹر 14 روپے 91 پیسےجس کے بعد پٹرول کی نئی قیمت 305 روپے 36 پیسے فی لیٹر ہو گی جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 18 روپے 44 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد ڈیزل کی نئی قیمت 311 روپے 84 پیسے فی لیٹر ہوگئی ۔
پاکستان میں پیٹرول کی قیمت میں محض نصف ماہ کے دوران 35 روپے کے بڑے اضافے نے مہنگائی سے ستائے لوگوں کی مشکلات مزید بڑھا دی ہیں۔
گذشتہ شب کیے گئے حکومتی اعلان پر عوام کی جانب سے برہمی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
صحافی شہباز رانا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ نگران حکومت نے پیٹرول پر ٹیکس بڑھا کر 60 روپے فی لیٹر کر دیا ہے جبکہ اس پر 10 فیصد کسٹم ڈیوٹی بھی ہے۔ ان کا مزید کہنا ہےکہ صارفین ٹیکس کی مد میں پیٹرول پر 85 روپے فی لیٹر ادا کر رہے ہیں۔
تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وزیر حماد اظہر نے بھی قیمتوں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ڈالر بھی 305 اور پیٹرول بھی۔ مارچ 2022 سے اب تک کتنا کچھ بدل گیا۔ جس طرف معاملات جا رہے ہیں الیکشن 90 کی بجائے 60 دن میں کرانا چاہیے۔ نگران نمونے بھی پی ڈی ایم کی طرح کسی کام کے نہیں۔ ملک کو فوری بے یقینی اور عدم استحکام سے نکالنا ہوگا ورنہ معاشی اور سیاسی افراتفری کا خطرہ ہے۔
ت
جریہ کار عاصمہ شیرازی نے پیشگوئی کی ہے کہ اس سے مہنگائی کا اور طوفان برپا ہو گا۔
شمہ جنیجو لکھتی ہیں کہ بجلی کے بلوں نے کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی اور اب پیٹرول و ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے غریب کو مزید کچل دیں گے۔
عوام کی جانب سے اس مہنگائی کے طوفان پر ردعمل دیکھنے کو ملک رہے ہیں۔ شہر بانو نامی صارف کی تجویز ہے کہ اگر عوام احتجاج کے لیے سڑک پر نہیں نکل سکتے تو یہ گاڑیاں، یہ موٹر سائیکل، یہ رکشے ایک دن کے لیے سڑکوں پر ہی کھڑے کر کے چلے جائیں۔
واضح رہے کہ ملک بھر میں بجلی کے بلوں میں غیر معمولی اضافے پر احتجاجی مظاہرے چل رہے ہیں۔آل سٹی تاجر اتحاد کی اپیل پر کراچی چیمبر نے بھی ہڑتال کی حمایت کر دی شہر قائد کی تمام مارکیٹیں،سپر اسٹورز اور شاپنگ پلازےآج بند رہیں گے جبکہ آل انجمان تاجران نے 2 ستمبر کوملک گیر ہڑتال کی کال دے رکھی ہے۔ امیرجماعت اسلامی پاکستان کی بھی اپیل پر 2ستمبرکو ملک گیر سطح پر پرامن پہیہ جا م،شٹر ڈاؤن ہڑتال ہوگی۔