اسلام آباد:وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے واضح کیا ہے کہ سرحد پر باڑ بڑی مشکل سے اور اپنے جوانوں کی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے لگائی ہے جسے ہٹانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا،افغانستان میں امن ہی پاکستان میں امن کی ضمانت ہے،افغانستان کے استحکام سے سارے خطے کی ترقی مل سکتی ہے،طالبان نے دنیا کے ساتھ جو وعدے کیے ہیں پورے ہونے چاہئیں۔
شیخ رشید کا کہنا تھا وزیرِ اعظم عمران خان طالبان کو تسلیم کرنے کے حوالے سے فیصلہ دنیا کے ساتھ مل کر کریں گے،خطے کی بدلتی صورتحال میں پاکستان کا اہم کردار ہے، چین اور روس کے پاکستان کیساتھ بڑھتے تعلقات بھارت کو ہضم نہیں ہورہے ،ایک سوال کے جواب میں شیخ رشید نے کہا پاکستان کی جانب سے طالبان کے ساتھ کون رابطہ میں ہے میں نہیں جانتا، لیکن ہماری حکومت کے ذمے دار اور حکام بوقت ضرورت طالبان سے رابطے میں رہتے ہیں، ہمارا بنیادی مسئلہ یہی ہے کہ تحریکِ طالبان پاکستان اور داعش افغان سرزمین کو ہمارے خلاف استعمال نہ کرے۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ٹی ٹی پی اور داعش دونوں دہشت گرد تنظیموں کے ممکنہ الحاق کے حوالے سے ابھی کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں لیکن ایسے خدشات اپنی جگہ موجود ہیں، افغان طالبان نے ٹی ٹی پی کی ضمانت دی ہے، لیکن داعش کے بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہا جا سکتا، امید ہے کہ افغان طالبان ذمہ داری نبھاتے ہوئے ٹی ٹی پی کو سمجھائیں گے کہ وہ پاکستان میں دہشت گردی نہ کریں، پھر بھی پاک فوج ہر طرح کے حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ افغانستان میں جامع حکومت قائم ہو جس میں تمام افغان گروپوں کو نمائندگی حاصل ہو، یہ فیصلہ افغان عوام کا ہے اور حامد کرزئی یا عبداللہ عبداللہ جیسے سیاست دانوں کو حکومت میں شامل کرنے کا فیصلہ طالبان نے کرنا ہے،اگر ہم ملا عبدالغنی برادر اور امریکا کو ایک میز پر بٹھا سکتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ ہماری طالبان کے ساتھ ذہنی مطابقت ضرور ہے، لیکن وہ ہماری بات مانتے ہیں یا نہیں یہ کہنا قبل از وقت ہے۔
شیخ رشید کا کہنا تھا پاک افغان سرحد 2700 کلومیٹر طویل بارڈر ہے، اس میں 2290 کلو میٹر پر باڑ لگ چکی ہے، اور اب پک ایران سرحد پر بھی باڑ لگائی جا رہی ہے۔شیخ رشید نے کہا کہ ہم نے امریکا کی جنگ میں اپنا پورا انفراسٹرکچر تباہ کروا لیا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارے 80 ہزار افراد شہید ہوئے، پاکستان کے 120 ارب ڈالر پرائی جنگ میں جھونک دیئے گئے، اور اب جب امریکا کی جانب سے جنگ ختم کرنے کا اعلان کردیا گیا ہے تو ان حالات میں بھی پاکستان نے افغانستان سے انخلا میں امریکا کی مدد کی ار ان کے ڈیڑھ سو سے زائد فوجی پاکستان آئے جنہیں سیکیورٹی دی گئی، لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ امریکا ہمیشہ ہماری قربانیوں کو جلدی ہی بھول جاتا ہے۔
وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا چینی شہریوں کی سیکیورٹی کے حوالے سے وزیرداخلہ نے کہا کہ سی پیک میں چین کی 40 کمپنیاں کام کررہی ہیں، اور ان کی سیکیورٹی پاک فوج کے پاس ہے، سی پیک کے علاوہ بھی چین کی 129 کمپنیاں پاکستان میں کام کررہی ہیں جن کے لیے چینی حکومت نے سیکیورٹی طلب کی ہے، چینی حکام سے ملاقات کے بعد سی پیک منصوبوں کے علاوہ پاکستان میں مقیم چینی شہریوں کی سیکیورٹی کے لیے ایک مربوط نظام وضع کیا جائے گا۔