اسلام آباد: میگا منی لانڈرنگ ریفرنس اور پارک لین ضمنی ریفرنس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور فریال تالپور سمیت دیگر ملزمان پر9 ستمبر کو فرد جرم عائد کی جائے گی۔احتساب عدالت کے جج محمد اعظم خان نے آج ریفرنسسز کی سماعت کی ہے۔ نیب پراسیکیوٹرسردارمظفرعباسی نے عدالت کو بتایا کہ پارک لین ریفرنس میں ضمنی ریفرنس دائر کیا ہے۔ضمنی ریفرنس میں 3 نئے ملزمان کو شامل کیا گیا۔ عدالت نے 9 ستمبر کو فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے تمام ملزمان کو پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے آصف علی زرداری اور فریال تالپورکی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرتے ہوئے پارک لین ضمنی ریفرنس کی کاپیاں تمام ملزمان کو فراہم کرنے کا حکم بھی دیا۔
قبل ازیں احتساب عدالت نے سابق صدر آصف علی زرداری پر ویڈیو لنک کے ذریعے پارک لین ریفرنس میں فردِ جرم عائد کی تھی اور سابق صدر نے عدالت میں صحت جرم سے انکار کر دیا تھا۔ بعد ازاں نیب نے مذکورہ ایک ضمنی ریفرنس دائر کیا۔ابتدائی ریفرنس میں سابق صدر سمیت 10 ملزمان اور تین کمپنیوں پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ کمپنیوں پر نمائندوں کے ذریعے فردجرم عائد کی گئی۔ مذکورہ کمپنیوں میں پارک لین کمپنی، پارتھینون کمپنی اور ٹریکم پرائیویٹ لمیٹڈ شامل ہیں۔
پارک لین کمپنی ریفرنس میں17 میں سے مجموعی طور پر 13 ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی جن میں 10 افراد اور تین کمپنیاں شامل ہیں۔ ریفرنس میں نامزد3 ملزمان یونس قدوائی، عزیر نعیم اور اقبال میمن اشتہاری ہیں۔پارک لین ریفرنس پارک لین ریفرنس میں آصف علی زرداری پر جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے قومی خزانے کو 3 ارب 77 کروڑ روپے نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔ ریفرنس میں پیپلز پارٹی کے سینیٹر عثمان سیف اللہ، انور سیف اللہ اور سلیم سیف اللہ سمیت دیگر ملزمان بھی نامزد ہیں۔
نیب ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں خریدی گئی تقریباً ڈھائی ہزار کنال زمین کی اصل مالیت دو ارب روپے ہے لیکن اسے صرف 62 کروڑ روپے میں خریدا گیا۔گزشتہ سال جولائی میں چیئرمین نیب کی جانب سے پارک لین ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور شریک ملزمان کے خلاف دائر کیا گیا ریفرنس 13 صفحات پر مشتمل ہے۔ریفرنس کے متن میں شامل ہے کہ پارک لین کمپنی نے فرنٹ کمپنی پارتھینون کے ذریعے کراچی میں بے نامی جائیداد بنائی گئی۔
قرض کی رقم سےآئی بی سی سنٹر میں آٹھ فلور تعمیر کئے گئے۔ ابتدائی طور پر ڈیڑھ ارب کا قرض لیا گیا تھا جو بڑھ کر چار ارب تک پہنچ گیا۔قرض کی مد میں بے ضابطگیاں کی گئیں اورملزمان نے ملی بھگت سے خزانے کو نقصان پہنچایا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پارتھینون کمپنی قرض واپس نہ کرنے پر ڈیفالٹ کر چکی ہے۔آصف زرداری پر پارک لین کمپنی اور اس کے ذریعے اسلام آباد میں 2 ہزار 460 کنال اراضی خریدنے کا بھی الزام ہے جب کہ اس کیس میں بلاول بھٹو زردای بھی نامزد ہیں۔
نیب ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں خریدی گئی تقریباً ڈھائی ہزار کنال زمین کی اصل مالیت دو ارب روپے ہے لیکن اسے صرف 62 کروڑ روپے میں خریدا گیا۔