بھارت کشمیر سے توجہ ہٹانے کیلئے فروری جیسا کوئی ایڈونچر کرسکتا ہے:وزیراعظم عمران خان

بھارت کشمیر سے توجہ ہٹانے کیلئے فروری جیسا کوئی ایڈونچر کرسکتا ہے:وزیراعظم عمران خان

ہیوسٹن: وزیراعظم نے عالمی برادری کو خبردار کیا ہے کہ اگر بھارت کی جانب سے حملہ ہوا تو پاکستان جواب دے گا، بھارت کشمیر سے توجہ ہٹانے کے لیے فروری جیسا کوئی ایڈونچر کرسکتا ہے۔ساتھ ہی زور دیا کہ دہشتگردی کے ہر واقعے کو اسلام سے نہ جوڑا جائے، مسلم امہ اسلام فوبیا سے مل کر لڑے۔

تفصیلات کے مطابق امریکہ میں مسلم کمیونٹی سے خطاب میں عمران خان نے خدشہ ظاہر کیا بھارت آزاد کشمیر میں کارروائی کرے گا، ایسا ہوا تو پاکستان پہلے سے بھی سخت جواب دے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ پورا بھارت نازیوں سے متاثر تنظیم آر ایس ایس کے ہاتھوں یرغمال بنا بیٹھا ہے، مغربی ممالک کو کشمیر اور آسام میں مسلمانوں کی نسل کشی کرنے والی انتہا پسند جماعت کے نظریات کو سمجھنا ہوگا، عمران خان کا اصرار۔

وزیراعظم نے عالمی برداری کو ایک بار پھر یقین دہانی کرائی کہ پاکستان دنیا میں امن پھیلانے میں اپنا کردار جاری رکھے گا۔ وزیراعظم عمران خان نے واضح کیا ہے کہ اگر بھارت کی جانب سے حملہ ہوا تو پاکستان جواب دے گا۔

انہوں نے خبردار کیا کہ بھارت کشمیر سے توجہ ہٹانے کے لیے فروری جیسا کوئی ایڈونچر کرسکتا ہے۔انہوں نے یہ بات اسلامک سوسائٹی آف نارتھ امریکہ کے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ وزیراعظم کا خطاب پاکستانی وقت کے مطابق صبح ساڑھے آٹھ بجے شروع ہوا۔وزیراعظم نے کہا کہ دو ایٹمی طاقتیں آمنے سامنے کھڑی ہیں۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ دنیا کو اس کا نوٹس لینا ہوگا۔ انہوں ںے متنبہ کیا کہ بھارت کشمیر سے توجہ ہٹانے کے لیےکوئی قدم اٹھائے گا۔عمران خان نے ہیوسٹن میں اسنا ISNA کنونشن سے وڈیو لنک پر براہ راست خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مغرب کے لوگوں کو مسلمانوں کی حضرت محمد مصطفیٰ ﷺسے عقیدت کااندازہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان حضرت محمد مصطفیٰ ﷺسے بے پناہ عقیدت رکھتے ہیں۔

پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امن پھیلانے میں اپنا کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ دہشت گردی کا کسی مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اسلام اوردہشت گردی کو الگ رکھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام امن کا مذہب ہے اور امن کا درس دیتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلمان تمام انبیائے کرام پرایمان رکھتے اور ان کا احترام کرتے ہیں۔

انہوں نے اپنے خطاب میں استفسار کیا کہ کیوں ہر مسلمان کو شک کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے؟ انہوں نے شرکا سے کہا کہ ہمیں اسلاموفوبیا کے خلاف کام کرنا ہوگا کیونکہ دنیا بھر میں اسلامو فوبیا بڑھتا جارہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نائن الیون کے بعد اسلام کو دہشت گردی سے منسلک کردیا گیا۔انہوں نے اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ مغرب میں بھی مسلمانوں کی مساجد پر حملے ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آزادی اظہاررائے کا مطلب کسی بھی مذہب کے پیروکاروں کو مجروح نہ کرنا ہے۔وزیراعظم عمران خان نے یاد دلایا کہ نائن الیون سے قبل تامل ٹائیگرز خود کش دھماکے کیا کرتے تھے۔

ان کا واضح طور پر کہنا تھا کہ اسلام میں دہشت گردی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی ایک شخص کے عمل کو پوری کمیونٹی سے نہیں جوڑا جا سکتا ہے۔شرکا سے اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد بھارت نے کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دہشت گردی کا نام دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں آر ایس ایس کے نظریے کو سمجھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس کو ہندو راج کے لیے بنایا گیا تھا۔بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قائداعظم آر ایس ایس کے نظریے کو سمجھ چکے تھے۔

انہوں نے تاریخی حوالے یاد دلایا کہ قائداعظم کو ہندو مسلم اتحاد کا سفیر کہا جاتا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ آرایس ایس کا نظریہ گجرات کے مسلمانوں کے قتل کا ذمہ دار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آرایس ایس کی سرگرمیاں انٹرنیٹ پر دیکھی جا سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسی نظریے کی وجہ سے کشمیر کے لاکھوں مسلمانوں پرکرفیو نافذ ہے۔وزیراعظم نے بھارتی اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آسام میں لاکھوں مسلمانوں سے شہریت چھینی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی صریحاً خلاف ورزی کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کا فیصلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ کشمیر متنازعہ علاقہ ہے اور اس کی علاقائی حیثیت تبدیل نہیں کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی سیاسی قیادت کو نظربند کردیا گیا ہے اور عالم یہ ہے کہ مودی حکومت نے اپوزیشن رہنماوَں کو بھی کشمیر نہیں جانے دیا ہے۔پاکستان کے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مودی اقدام کےخلاف بھارتی سپریم کورٹ میں درخواست دائر ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں پرمظالم اکیسویں صدی میں ہورہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کو بیدار ہونا ہوگا۔عمران خان نے خبردار کیا کہ آر ایس ایس نظریہ یہاں تک رکنے والا نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں مقیم مسیحی برادری بھی آر ایس ایس کے نظریے کا شکار ہورہی ہے جب کہ پاکستان میں اقلیتوں کو مساوی حقوق حاصل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں 9 لاکھ بھارتی افواج تعینات ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نازیوں سے متاثرہ جماعت بھارت پہ قابض ہے اور اس بات کا خدشہ ہے کہ کشمیر پر سے توجہ ہٹانے کے لیے بھارت کوئی قدم اٹھائے گا۔عمران خان نے واضح طور پر اعلان کیا کہ کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اٹھاؤں گا۔