لاہور: لازوال ڈراموں کی مصنفہ، اردو ناول نگار اور معروف ادیبہ فاطمہ ثریا بجیا کی 88 ویں سالگرہ پر گوگل بھی اپنے ڈوڈل کے ذریعے خراج عقیدت پیش کر رہا ہے۔
فاطمہ ثریا بجیا یکم سمتبر 1930 کو بھارتی شہر حیدرآباد میں پیدا ہوئیں اور قیام پاکستان کے بعد اپنے اہل خانہ کے ساتھ کراچی میں سکونت اختیار کی۔
فاطمہ ثریا بجیا کا تعلق ایک ایسے گھرانے سے تھا جہاں سب کو ہی ادب سے بہت لگاؤ تھا یہی وجہ ہے کہ انہیں بھی بچپن سے لکھنے لکھانے اور مطالعے کا شوق تھا۔
فاطمہ ثریا بجیا ملک کے مشہور مصنف و ادیب انور مقصود، شاعرہ زہرہ نگار، مرحوم شیف زبیدہ طارق اور ڈیزائنر کاظمی کی بہن تھیں۔
انہوں نے باقاعدہ اسکول میں تعلیم حاصل نہیں کی لیکن گھر میں ہی ان کی تعلیم و تربیت کا خاص خیال رکھا گیا۔
فاطمہ ثریا بجیا 1960 میں پاکستان ٹیلی ویژن سے منسلک ہوئیں جس کے بعد پہلی مرتبہ 1966 میں انہوں نے اداکاری کے جوہر دکھائے اور اس کے بعد ڈرامے لکھنے کا سلسلہ شروع کر دیا۔
ان کے لکھے گئے مشہور ڈراموں میں شمع، انا، تصویر، افشاں، عروسہ اور دیگر شامل ہیں۔ انہوں نے پی ٹی وی پر خواتین کے لیے کئی پروگرامز کا بھی انعقاد کیا۔
فاطمہ ثریا بجیا نے اپنی بہترین کارکردگی سے نہ صرف ملک میں نام روشن کیا بلکہ بین الاقوامی شہرت بھی حاصل کی۔
ان کی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے انہیں تمغہ برائے حسن کارکردگی اور ہلال امتیاز سے نوازا جب کہ جاپان نے بھی انہیں اپنا اعلیٰ ترین شہری اعزاز عطا کیا۔
انہوں نے سندھ حکومت کی مشیر برائے تعلیم کی حیثیت سے بھی خدمات سرانجام دیں۔
فاطمہ ثریا بجیا گلے کے کینسر کے باعث شدید علالت کا شکار رہیں اور 85 برس کی عمر میں 22 مئی 2012 کو کراچی میں انتقال کر گئیں لیکن ان کی تحریریں آج بھی سب کے دلوں میں نقش ہیں۔