اسلام آباد:سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کی قریبی ساتھی ناہید خان نے بینظیر بھٹو کے قتل سے متعلق گزشتہ دنوں کے انسداد دہشت گردی کی عدالت کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں بینظیر قتل کیس کی پیروی صحیح سے نہیں کی گئی ، پیپلز پارٹی کے علاوہ کوئی اور پارٹی ہوتی تو شاید بی بی کے قتل کیس کے ساتھ اتنا ظلم نہ ہوتا۔
آصف علی زرداری پاکستان کے صدر صرف بینظیر کے انتقال کے باعث بنے، ان کی اپنی کوئی قابلیت نہیں تھی، تمام ایجنسیاں ان کے ماتحت کام کر رہے تھیں لیکن انھوں نے تحقیقات کروائی ہی نہیں، گرفتار ملزمان صرف فرنٹ مین تھے ، اصل قاتل کوئی اور ہے اصل قاتل ڈھونڈنا پیپلز پارٹی کا کام ہے۔
ناہیدخان نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ یہ اب پیپلز پارٹی رہی ہی نہیں ہے، یہ اب زرداری لیگ بن گئی ہے، اگر یہ پیپلز پارٹی ہوتی تو سب سے پہلے اپنے قائد کے قتل کی کھوج لگاتے۔ میں، صفدر اور مخدوم عینی شاہد تھے لیکن ہمیں تو کبھی عدالت نے بلا کر نہیں پوچھا۔انہوں نے کہا کہ بہت سارے سوال ہیں جن کے جواب نہیں ہیں۔ اگر تحقیقات ہوئیں تو نشانات بہت دور تک جائیں گے ۔
ناہید خان نے سابق وزیراعظم بے نظیر کے حوالے سے کہا کہ جب یپلز پارٹی کا لاڑکانہ میں جلسہ تھا تو اس سے قبل بینظیر بھٹو گڑھی خدا بخش میں بھٹو خاندان کے قبرستان میں گئیں۔ وہاں وہ اپنے والد اور بھائیوں کے قبر کی بجائے پہلے خاندان کے باقی تمام لوگوں کی قبر پر گئیں۔ بھٹو خاندان کے افراد کی عموما زندگی پچاس سال تک ہی ہوتی ہے، ایسا کہا جاتا ہے، ذوالفقار بھٹو اور ان کے بھائی کو ہی دیکھ لیں۔ تو اس بات پر بینظیر صاحبہ نے بیاختیار بولا لیکن ناہید میری عمر تو 54 سال ہے۔ میں بالکل خاموش ہو گئی کہ یہ کیا بات کی ہے انھوں نے۔پھر قبرستان سے باہر جاتی ہوئی بی بی واپس مڑیں اور اسی مقام پر آ کر رک گئیں جہاں ان کی اب قبر ہے۔ اس جگہ کو دیکھ کر بولیں، ناہید ایک دن ہم نے بھی تو یہیں آنا ہے۔ تب مجھے یہ سب بہت عجیب لگا تھا لیکن آج سمجھ آ رہا ہے کہ بی بی کو ان کے آخری وقت کا احساس ہو گیا تھا۔ناہید خان نے برہم ہوکر کہا کہ بی بی کے قتل کیس کی صحیح پیروی نہیں کی گئی۔