راولپنڈی: راولپنڈی کی انتظامیہ نے سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو قتل کیس میں رہا ہونے والے 5 افراد کو 30 دن کیلئے اڈیالہ جیل میں 30 دن کے لیےنظر بند کر دیا ہے۔
راولپنڈی کی انتظامیہ نے رہائی پانے والے پانچوں افراد محمد رفاقت، حسنین گل، عبدالارشید، شیر زمان اور اعتزاز شاہ شامل ہیں،جن کو نظر بند کرنے کے احکامات پنجاب پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی کی سفارشات کی روشنی میں جاری کئے ہیں۔ان سفارشات میں کہا گیا تھا کہ اگر یہ افراد رہا کر دیئے گئے تو ملک میں نقص امن کے خدشات بڑھ جائیں گے۔
سفارشات میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ان افراد کی رہائی سے خود ان کی جان کو بھی خطرات لاحق ہو سکتے ہیں ۔عدالتی فیصلے پر کارروائی کرتے ہوئے جیل انتظامیہ نے ان افراد کی رہائی کا عمل مکمل کر لیا تھا تاہم راولپنڈی کی انتظامیہ کی جانب سے جاری احکامات کی روشنی میں انھیں جیل سے باہر نہیں جانے دیا گیا۔
ایف آئی اے نے اس عدالتی فیصلے کو راولپنڈی ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کیلئے وزارت داخلہ کے اعلیٰ حکام کے ساتھ مشاورت شروع کر دی ہے۔
اس بات کا امکان ہے کہ عیدالاضحی کی سرکاری چھٹیوں اور اس فیصلے کی مصدقہ نقل کی وصولی کے بعد انسداد دہشت گردی کے فیصلے کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا جائے گا۔پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی عدالتی فیصلے کو عدالت میں چیلینج کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ وہ اس فیصلے کو کس حیثیت میں ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے کیونکہ بے نظیر بھٹو کے قتل کا مقدمہ ان کے ورثا نہیں بلکہ سرکار کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔گزشتہ سہ پہر اس کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے جج نے ان پانچوں ملزمان کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کر دیا تھاتاہم سابق ڈی آئی جی سعود عزیز اور ایس پی خرم شہزاد کو مجموعی طور پر 17، 17 سال قید اور پانچ پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی گئی ہے۔
ان افسران کو تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 119 کے تحت دس، دس سال جبکہ 201 کے تحت سات سات سال قید کی سزا سنائی گئی ہے جبکہ جرمانے کی عدم ادائیگی پر انھیں مزید چھ چھ ماہ قید بھگتنا ہوگی۔