نیویارک:نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ملاقات کے دوران ایرانی صدر مسعود پزشکیان اور وزیر اعظم شہباز شریف نے گیس پائپ لائن منصوبے پر عمل درآمد میں درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مشترکہ ٹاسک فورس بنانے پر اتفاق کیا۔رپورٹ کے مطابق مشترکہ ٹاسک فورس کا قیام دوطرفہ اقتصادی تعلقات کو گہرا کرنے کی جانب ایک امید افزا قدم ہے۔یہ اقدام تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے دونوں ممالک کے مشترکہ وژن کو اجاگر کرتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان اور ایران کے درمیان قیادت کی بات چیت مشترکہ چیلنجوں پر قابو پانے کے لیے مضبوط عزم کی عکاسی کرتی ہے۔علاقائی ممالک کو ملانے والے ایک وسیع سڑک اور ریل نیٹ ورک کے قیام بھی ایک خوش آئند قدم ہے۔
پاکستانی حکام کا یہ موقف رہا ہے کہ گیس کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے لیے ایران، پاکستان گیس پائپ لائن منصوبہ ضروری ہے۔ پاکستان نے ایران سے قدرتی گیس حاصل کرنے کا یہ معاہدہ 15 سال قبل کیا تھا۔یہ منصوبہ تقریباً 11 برس سے التوا کا شکار ہے۔ پاکستان کی حکومت نے چند ماہ قبل فیصلہ کیا تھا کہ زیرِ التوا پائپ لائن منصوبے پر کام شروع کیا جائے گا۔ایران کے مرحوم صدر ابراہیم رئیسی اپریل کے آخری عشرے میں تین روزہ دورے پر پاکستان آئے تھے۔ اس دوران بہت سے حلقوں کا خیال تھا کہ ایران، پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے پر بھی کوئی بات چیت یا اہم پیش رفت ہو گی۔
ان کے دورے کے بعد دونوں ملکوں کی جانب سے جاری کیے گئے مشترکہ اعلامیے میں توانائی کے شعبے میں تعاون کی اہمیت کا تو ذکر کیا گیا مگر ایران، پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے کا نام نہیں لیا گیا۔ لیکن پاکستان میں اس پائپ لائن منصوبے پر خاصی بحث ہوئی۔
ا