لاہور : لاہور سمیت پنجاب بھر میں چمگادڑوں اورخنزیر سے انسانوں میں آنے والا ایک اور خطرناک وائرس کا خطرہ منڈلانے لگا۔محکمہ صحت پنجاب نے نپاہ وائرس کے ممکنہ خطرے اور پھیلاؤ کے پیش نظر ہائی الرٹ جاری کرتے ہوئے پنجاب کے تمام سی ای او کو مراسلہ جاری کردیا۔
محکمہ صحت کے مراسلہ کے مطابق نپاہ کو ایک خطرناک وائرس قرار دیا گیا۔ جس سے متاثرہ افراد میں اموات کی شرح 74 فیصد بتائی گئی۔ نپاہ نامی وائرس ہمسایہ ممالک میں تیزی سے پھیل رہا ہے اور خدشہ ہے یہ وائرس پاکستان میں بھی منتقل ہوسکتا ہے ۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ پنجاب بھر کے تمام اضلاع میں فوری طور پر احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد کیا جائے۔ تمام مشتبہ نپاہ سے متاثرہ مریضوں کا ڈیٹا بروقت ڈیش بورڈ پر اپلوڈ کیا جائے۔ تمام نجی و سرکاری ہسپتالوں میں اس وائرس کی گائڈلائن بتائی جائیں۔
مراسلے کے مطابق تمام مریضوں کی نگرانی اور شک کی بنیاد پر ان مریضوں کو الگ رکھا جائے۔ بروقت تشخیص کو یقینی بنا کر سیمپل کو اکھٹا کرکے پی سی آر کے لیے لیبارٹری بھجوایا جائے ۔ جبکہ یہ وائرس جانوروں سے انسانوں اور ایک شخص سے دوسرے شخص میں بہت جلد پھیلتا ہے۔
مراسلے کے مطابق اس خطرناک وائرس کی کوئی ویکسین نہیں لہذا بروقت تشخیص سے علاج کرکے ہی بچاؤ ممکن ہے۔ابتدائی تحقیق سے یہ وائرس چمگادڑوں اور خنزیروں سمیت دیگر جانوروں میں پایا گیا اور وہاں سے انسانوں میں منتقل ہوا جبکہ یہ وائرس ایک شخص سے دوسرے شخص میں بھی منتقل ہوسکتا۔
محکمہ صحت کے مراسلہ کے مطابق وائرس چمگادڑوں کے درخت پر لگے پھل کھانے سے اور وہی پھل بعد میں کوئی انسانی کھائے تو اس میں منتقل ہوسکتا لہٰذا تمام شہری پھلوں کو اچھی طرح دھو کر کھائیں۔
نپاہ وائرس کی ابتدائی علامات کے مطابق کھانسی کا آنا،سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرنا، تیز بخار کا ہونا ،دورے پڑنا(جھٹکے لگنا)،دماغی حالات خراب ہونا جیسی علامات شامل ہیں اگر کسی بھی شخص میں یہ علامات پائی جائیں تو فوری قریبی ہسپتال کا رخ کریں۔ اگر بروقت علاج نہ کیا تو مریض 3 سے 4 دن میں کومہ میں جاسکتا ہے اور اس وائرس سے اموات کی شرح 74 فیصد ہے۔