واشنگٹن : کورونا وائرس کے علاج کے لیے ویکسین کے بعد گولیوں کا تجربہ بھی کامیاب رہا ہے ۔ دو امریکی کمپنیوں کی جانب سے کورونا سے تحفظ کے لیے بنائی گئی منہ کے ذریعے دی جانے والی دوا کے ابتدائی نتائج حوصلہ کن آئے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ دوائی مریضوں میں موت کے خطرات کو 50 فیصد تک کم کردیتی ہے۔
امریکی کمپنی مرک اینڈ کو انکارپوریشن نے بتایا ہے کہ اس کی کورونا کے علاج کے لیے تجرباتی دوا مولنیوپیراویر کے استعمال سے مریض کے ہسپتال داخل ہونے یا موت کے خطرے کو 50 فیصد تک کم کرتی ہے۔ کمپنی کی جانب سے تجرباتی دوا کے کلینیکل ٹرائل کے عبوری نتائج یکم اکتوبر کو جاری کیے گئے۔
مرک اور اس کی شراکت دار کمپنی ریجبیک بیک بائیو تھراپیوٹیکس امریکا میں اس دوا کے لیے ہنگامی استعمال کی منظوری جلد از جلد حاصل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں۔
اسی طرح دنیا بھر میں ریگولیٹری اداروں کے پاس بھی درخواستیں جمع کرائی جائیں گی، مثبت نتائج کے باعث ٹرائل کے تیسرے مرحلے کو جلد روک دیا گیا ہے۔
مرک کے چیف ایگزیکٹیو رابرٹ ڈیوس نے بتایا کہ اس پیشرفت سے دنیا بھر میں کووڈ کی وبا کے حوالے سے ڈائیلاگ میں تبدیلی آئے گی۔ اگر اس دوا کو منظوری ملی تو یہ کووڈ 19 کے علاج کے لیے منہ کے ذریعے کھائی جانے والی دنیا کی پہلی اینٹی وائرل دوا ہوگی۔
اس ٹرائل میں 775 مریضوں کو شامل کیا گیا تھا اور نتائج میں دریافت کیا گیا کہ پلیسبو گروپ میں 8 ہلاکتیں ہوئیں جبکہ دوا استعمال کرنے والے گروپ کا کوئی مریض ہلاک نہیں ہوا۔
ٹرائل کے لیے دنیا بھر سے کووڈ 19 کی معمولی سے معتدل شدت کا سامنا کرنے والے ایسے مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جن کی علامات کو 5 دن سے زیادہ وقت نہیں ہوا تھا۔ ان مریضوں کو 5 دن تک ہر 12 گھنٹے بعد دوا استعمال کرائی گئی۔
یہ دوا کورونا کی تمام اقسام کے خلاف مؤثر ثابت ہوئی ہے اور مریضوں میں اس کے مضر اثرات معمولی رہے۔ ریج بیک کے سی ای او وینڈی ہولمین نے کہا کہ کووڈ کے مریضوں کا اینٹی وائرل علاج گھر پر ہوسکے گا۔
مرک 2021 کے آخر تک اس دوا کے ایک کروڑ کورسز تیار کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جن میں سے 17 لاکھ امریکی حکومت کو فروخت کیے جائیں گے۔
کمپنی کی جانب سے دنیا بھر کی حکومتوں سے اس طرح کے معاہدے کیے جائیں گے اور قیمت کا تعین ملک کی آمدنی کو مدنظر رکھ کر کیا جائے گا جبکہ امریکا کو 700 ڈالر فی کورس دوا فراہم کی جائے گی۔