نئی دہلی: چین اور بھارت کے مابین ایک مرتبہ پھر لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کشیدگی پیدا ہوئی ہے۔ سرحدی کشیدگی کا واقعہ بھارتی ریاست اتراکھنڈ میں پیش آیا ہے۔
بھارت کے مؤقر انگریزی اخبار دی فیڈرل کے مطابق چین کی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کے 100 فوجی اہلکار اپنے 55 گھوڑوں کے ہمراہ بھارت کی حدود میں داخل ہوئے اورپانچ کلو میٹر تک اندر بھی آگئے۔
بھارتی اخبار کے مطابق 30 اگست 2021 کو پیش آنے والے واقعہ میں چین کی افواج کے اہلکاروں نے تقریباً تین گھنٹے تک علاقے میں گشت کیا اور گھومتے رہے۔
چین کی لبریشن آرمی کے جوانوں پر بھارتی ذرائع ابلاغ کی جانب سے یہ الزام بھی عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے جاتے ہوئے بھارت کا تعمیر کردہ ایک پل تباہ کیا اور کچھ دیگر چیزیں بھی توڑ پھوڑ دیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق چین اور بھارت کی جانب سے اس ضمن میں سرکاری طور پر کوئی ردعمل نہیں دیا گیا ہے لیکن نریندر مودی حکومت کو اس حوالے سے اپوزیشن کی سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اس سے قبل چین نے بھارت کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لداخ سرحد پر مزید نفری کی تعیناتی اور چینی علاقوں پر قبضے کی کوششوں سے باز رہے ورنہ کارروائی کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ بھارت غیر قانونی طور پر لائن آف ایکچوئل کنٹرول عبور کرکے ہمارے علاقے پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے جو امن معاہدوں کی بھی خلاف ورزی ہے۔
ادھر بھارت نے ان الزامات کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین نے سرحدوں پر بڑی تعداد فورسز تعینات کی ہیں جس سے کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے اگر چین تناؤ میں کمی چاہتا ہے تو اپنی فورسز کی نقل و حرکت کو مختصر کرے۔
بھارت اور چین کے درمیان شمال مشرقی علاقے سکم سے لے کر مشرقی لداخ تک تین ہزار کلو میٹر تک لمبی سرحد ہے اور زیادہ تر علاقے میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول قائم ہونے کے باوجود جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
یاد رہے کہ چین اور بھارت کے درمیان لداخ کےسرحدی علاقے میں ہونے والی جھڑپوں میں بھارتی فوج کے کرنل سمیت 20 سے زائد فوجی ہلاک ہو گئے تھے جب کہ زخمیوں کی تعداد اس کےعلاوہ تھی۔