اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ بے شمار لوگ جو پاکستان کے ساتھ وفاداری عہد نہیں نبھا سکے وہ یہ عہد نبھانے واپس آنا چاہتے ہیں۔ کالعدم ٹی ٹی پی کے مختلف گروہ ہیں اور ان گروہوں میں ایسے لوگ بھی ہیں جو پاکستان کے ساتھ وفا کا عہد نبھانا چاہتے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان کی طرف سے کالعدم تحریک طالبان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے دیئے گئے بیان پر ردعمل دیتے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا وزیراعظم پاکستان کے بیان کو لے کر کافی گفتگو ہو رہی ہے لیکن ضروری ہے اس کا پس منظر سامنے رکھا جائے کیونکہ ریاست پاکستان ایک آگ اور خون کے دریا سے ہو کر نکلی ہے جبکہ ہم نے ہزاروں لوگوں کی قربانیاں دی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہزاروں قربانیوں کے نتیجے میں ہم نے پاکستان میں دہشت گرد تنظیموں کو شکست دی اور بھارت کی ریشہ دوانیوں کو مکمل طور پر ختم کیا اور الحمد للہ پاکستان پہلے سے زیادہ مضوط و پرعزم کھڑا ہے لیکن اب ضرورت ہے آگے چلنے کی اور ریاست کی پالیسیاں مخصوص پس منظر میں بنتی ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ بے شمار لوگ جو پاکستان کے ساتھ وفاداری عہد نہیں نبھا سکے وہ یہ عہد نبھانے واپس آنا چاہتے ہیں اور بلوچستان میں 3 ہزار سے زیادہ وہ لوگ جو ناراض تھے جو بھارت کی ریشہ دوانیوں کا شکار ہوئے وہ واپس آ چکے ہیں اسی طریقے سے کالعدم ٹی ٹی پی کے مختلف گروہ ہیں اور ان گروہوں میں ایسے لوگ بھی ہیں جو پاکستان کے ساتھ وفا کا عہد نبھانا چاہتے ہیں۔
فواد چودھری کا کہنا تھا کہ ایک صلح جو، امن پسند اور آئین کو مان کر آگے چلنے کا عہد کرنا چاہتے ہیں، ہمارا ماننا یہ ہے ایسے لوگوں کو ریاست کو موقع دینا چاہیے، چاہتے ہیں وہ زندگی کے دھارے میں واپس آ سکیں، وزیراعظم نے جو آج اصول وضع کئے ہیں جن کے اوپر ہم آگے بڑھنا چاہتےہیں، ہم اپنے آئین و قانون کے دائرے میں مخصوص حالات کے پیش نظر پاکستان کے راستے سے جدا ہونے والوں کو واپس راستے پر لانا چاہتے ہیں تاکہ وہ پاکستان کے ایک عام شہری کی حٰیثیت سے اپنی زندگی گزار سکیں۔
خیال رہے کہ آج وزیراعظم پاکستان عمران خان نے ترک ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کو غیر مسلح کرنے اور انہیں عام پاکستانی شہری بنانے کیلئے مذاکرات کر رہے ہیں، اگر کالعدم تحریک طالبان پاکستان ہتھیار ڈال د ے تو انہیں معاف کیا جا سکتا ہے، جس کے بعد کالعدم ٹی ٹی پی والے عام شہری کی طرح رہ سکتے ہیں۔
وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ معلوم نہیں کالعدم ٹی ٹی پی کیساتھ مذاکرات نتیجہ خیز ہوں گے یا نہیں، مگر ان کیساتھ مذاکرات میں افغان طالبان ثالثی کر رہے ہیں، افغان طالبان اس حد تک کردار ادا کر نے میں مصروف ہیں کہ یہ مذاکرات افغانستان میں ہو رہے ہیں۔
افغانستان کی صورت حال پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا ہمیشہ یہی کہا کہ افغانستان کے مسئلے کا فوجی حل نہیں ہے۔