اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امریکا کے ساتھ پاکستانی فضائی حدود کے مفید ہونے سے متعلق بات چیت ہوئی ہے جبکہ امریکا اور پاکستان کے درمیان آنے والے دنوں میں اس تعاون کو جاری رکھنے پر بات چیت جاری ہے۔
پاکستان اور ڈنمارک کے مابین وفود کی سطح پر مذاکرات کا انعقاد کیا گیا اور اس حوالے سے ڈینش وزیر خارجہ یپے کوفو اپنے وفد کے ہمراہ وزارت خارجہ پہنچے جبکہ پاکستانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کی۔ مذاکرات میں دو طرفہ تعلقات، افغانستان کی بدلتی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان ڈنمارک کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے اور جی ایس پی پلس اسٹیس کے حوالے سے ہم پاکستان کی معاونت پر ہم ڈنمارک کے شکر گزار ہیں، کاروبار میں آسانیوں کے حوالے سے پاکستان کی عالمی درجہ بندی میں بہتری آئی ہے، ڈینش کمپنیاں، پاکستان میں سرمایہ کاری کے ذریعے ان مراعات سے استفادہ کر سکتی ہیں۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم نے ایک ہزار سے زائد ڈینش شہریوں کو کابل سے محفوظ انخلاء میں معاونت فراہم کی اور افغانستان میں حالیہ تبدیلی کے دوران خون خرابے اور خانہ جنگی کا نہ ہونا مثبت پہلو ہیں جبکہ عالمی برادری افغانستان میں پاکستان کی طرح اجتماعیت کی حامل حکومت کی متمنی ہے لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ افغانستان میں جنم لیتے انسانی و معاشی بحران سے نمٹنے کیلئے عالمی برادری افغانوں کی معاونت کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے، اقتصادی بحران سے دہشت گرد گروہوں کو افغانستان میں قدم جمانے کا موقع ملے گا، ہمیں افغانستان کے حوالے سے شرپسندوں کی موجودگی اور عزائم سے باخبر رہنا ہوگا۔
وزیر خارجہ نے پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال میں بہتری کے تناظر میں ڈینش ہم منصب کے ساتھ ٹریول ایڈوائزی پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا جبکہ ڈینش وزیر خارجہ نے ڈینش شہریوں کے کابل سے محفوظ انخلاء میں معاونت پر پاکستانی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔
امریکا کی جانب سے افغانستان میں القاعدہ کے ٹھکانوں پر حملوں کیلئے پاکستانی فضائی حدود استعمال کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امریکا کے ساتھ پاکستانی فضائی حدود کے مفید ہونے سے متعلق بات چیت ہوئی ہے جبکہ امریکا اور پاکستان کے درمیان آنے والے دنوں میں اس تعاون کو جاری رکھنے پر بات چیت جاری ہے۔
شاہ محمود نے کہا کہ اس معاملے پر تمام فوائد و نقصانات پر غور و خوض کے بعد حتمی فیصلہ وفاقی کابینہ کرے گی اور کوئی بھی فیصلہ پاکستان کی قومی سلامتی ، علاقائی استحکام کے مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جائے گا۔
امریکی سینیٹ میں پاکستان پر پابندیاں لگانے کے بل سے متعلق سوال کے جواب میں شاہ محمود نے کہا کہ امریکی سینیٹرز کے مجوزہ مسودہ قانون پر خاموش نہیں بیٹھیں گے، یہ ریپبلکن سینیٹرز کا تجویز کردہ بل ہے جو جوبائیڈن حکومت کی پالیسیوں کے خلاف ہیں، امریکی ایوان کو سمجھنا چاہیے کہ پاکستان نے انسداد دہشتگردی کی جنگ میں افغان امن کے لیے امریکا کا ساتھ دیا اور پاکستان اپنے مفادات کا مکمل تحفظ کرے گا۔