اسلام آباد: وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ پاکستان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں پیٹرول کی قیمتیں کم ہیں، صرف 16 ممالک ایسے ہیں جہاں پر پیٹرولیم مصنوعات کم قیمت ہیں کیونکہ یہ تمام ممالک تیل پیدا کرنے میں خود کفیل ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا اگر خطے کے دیگر ممالک سے موازنہ کیا جائے تو یہاں سب سے کم قیمت میں پیٹرول ہوتا ہے۔ انڈیا اور بنگلا دیش میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں زیادہ ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی معیشت ترقی کی منازل طے کر رہی ہے، اس کا اندازہ ریونیو پر ہونے والے اثرات سے لگایا جا سکتا ہے۔ ایف بی آر نے گزشتہ تین مہینوں میں اپنے اہداف سے لگ بھگ 190 ارب روپے زیادہ اکٹھے کئے ہیں۔
وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو اپنے اہداف سے بھی آگے گیا ہے۔ ہم 2020ء کے مقابلے میں تقریباً چالیس فیصد آگے ہیں۔ ریونیو اکھٹا ہونے کا مطلب ہی یہی ہے کہ پاکستان ترقی کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ معیشت میں ہونے والی اس مثبت تبدیلی کا فائدہ غریب عوام تک پہنچے گا لیکن وقت لگے گا، ہم وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے ''کامیاب پاکستان پروگرام'' سٹارٹ کرنے جا رہے ہیں۔ اس انقلابی پروگرام کے تحت 60 لاکھ تک کسانوں کو ہر فصل کیلئے ایک لاکھ پچاس ہزار روپے دیے جائیں گے جبکہ سالانہ بنیادوں پر انھیں دو لاکھ روپے دیئے جائیں گے جس کی مدد سے وہ اپنے زرعی آلات کی خریداری کر سکیں گے۔
شوکت ترین کا ملک میں اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں بے پناہ اضافے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں اس وقت مہنگائی کا رجحان ہے۔ انہوں نے امریکا کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہاں کورونا سے پہلے مہنگائی شرح ڈیڑھ فیصد تھی جو آج آٹھ فیصد تک جا پہنچی ہے۔