گوادر: صوبہ بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر کی عوام پانی وبجلی کے مسائل، لاپتا افراد کی عدم دستیابی اور دیگر بنیادی سہولیات دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے، گزشتہ روز ہونے والے اس مظاہرے میں سماجی و سیاسی کارکنوں، مزدوروں اور ماہی گیروں سمیت ہزاروں افراد نے شرکت کی۔
مظاہرے میں شریک لوگ 'گوادر کو حق دو' کے نعرے لگا رہے تھے۔ جلسے کی قیادت جماعت اسلامی صوبائی جنرل سیکرٹری مولانا ہدایت الرحمان نے کی۔ اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ ایک مہینے کے اندر اندر اگر ہمارے مسائل حل نہ کئے گئے تو انتظامی مشینری کو جام کرتے ہوئے دھرنا دیدیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ گوادر میں ہر جگہ چیک پوسٹیں قائم کر دی گئی ہیں جس سے شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔ گوادر کے اپنے ہی باسیوں کو کہیں آنے جانے کیلئے اپنی شناخت کرانا پڑتی ہے۔ گوادر کی سیکورٹی کے نام پر شہریوں کیساتھ ناروا سلوک اور تذلیل ہمیں قبول نہیں ہے۔
رہنما جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ اس جگہ کے مالک یہاں کے مقامی لوگ اور ماہی گیر ہیں۔ اسلام آباد میں بیٹھ کر جھوٹے دعوے کئے جاتے ہیں کہ گوادر ترقی کر رہا ہے لیکن یہ کس قسم کی ترقی ہے جس میں بچوں کو نہ تعلیم مل رہی ہے اور نہ نوجوانوں کو روزگار، عوام پانی اور بجلی جیسی بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت گوادر کے مای گیر کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں کیونکہ انھیں اپنے ہی سمندر میں غیر قانونی طور پر شکار کیا جا رہا ہے۔ گوادر کی معیشت کو تباہ کرتے ہوئے مچھلیاں پکڑنے والے روٹی کے محتاج بن چکے ہیں۔ ماہی گیروں کو سمندر میں جانے کی آزادی دینا ہوگی۔