سینٹیاگو :اقوام متحدہ کے سینئرعہدیدار نے کہاہے کہ چین کی جانب سے معاشی نمو کے ذریعے کروڑوں لوگوں کو غربت سے کامیابی سے نکالنے کا تجربہ لاطینی امریکی ممالک کیلئے غربت کے خاتمے کی پالیسیاں بنانے میں مددگارہوسکتاہے۔
اقوام متحدہ کے معاشی کمیشن برائے لاطینی امریکہ وکیریبین(ای سی ایل اے سی) کی ایگزیکٹوسیکرٹری الیشیا بارسینا نے حال ہی میں شِنہوا کو بتایا کہ چین نے خود کو ایک زیادہ پیداواری ملک میں تبدیل کرلیا ہے، انہوں نے مزید کہاکہ چین کی ترقی میں معاشی نمو،نئی ٹیکنالوجی میں ترقی اور ڈھانچے کاکلیدی کردار ہے جن سے ملازمتیں پیداہوئیں اورروابط کو فروغ ملا۔
انہوں نے مثال دیتے ہوئے چین کی صاف توانائی اور ماحول دوست صنعتیں تیار کرنے کیلئے کوششوں کا ذکرکیا، یہ وہ شعبے ہیں جن سے ملازمتیں پیداہوتی ہیں اوراس کے ساتھ ساتھ پیداوارمیں اضافہ ہوتا ہے جو کہ غربت کے خاتمے میں 2 بنیادی عناصر ہیں۔
عہدیدارنے کہاکہ چین کی جانب سے شہریوں کا معیارزندگی بلند کرنے کیلئے ترتیب کے ساتھ مضافات میں شہری سہولیات دینا ایسی حکمت عملی ہے جس کا لاطینی امریکی ممالک اپنی آبادی کیلئے مطالعہ کرسکتے ہیں اوراسے اپنا سکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ چین میں دیہات سے شہروں کی جانب نقل مکانی کی حوصلہ افزائی کی گئی,
اوراس کے ساتھ سماجی تحفظ کے اقدامات کئے جاتے ہیں، انہوں نے مزید کہاکہ لاطینی امریکہ اور کیریبین میں ہم غربت پرقابو پانے سے قبل ہی شہری سہولیات دیتے ہیں جبکہ چین ایک ہی وقت میں غربت ختم کرتا ہے اورشہری سہولیات فراہم کرتا ہے، یہ ہماری حکمت عملی کی نسبت مختلف ہے۔
ای سی ایل اے سی کی پیش گوئی کے مطابق رواں سال نوول کروناوائرس کی عالمی وبا کے معیشت پراثرات کے باعث لاطینی امریکہ میں4کروڑ50لاکھ افراد غربت کا شکار ہو جا ئیں گے۔