لاہور: لاہور ہائیکورٹ میں موٹروے زیادتی کیس کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کیلئے درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ریاستی اراضی پر کوئی شخص قتل ہو جائے تو اس کی دیت کون دے گا؟
تفصیل کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان میاں نے آصف محمود اور ندیم سرور ایڈووکیٹ کی درخواستوں پر سماعت کی۔ ان میں وفاقی حکومت، پنجاب حکومت، چیف سیکرٹری پنجاب، آئی جی پنجاب اور چیئرپرسن لاہور رنگ روڈ اتھارٹی سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے سیالکوٹ موٹروے پر نامعلوم ملزموں نے خاتون کو دوران ڈکیتی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ خاتون نے موٹروے اور رنگ روڈ پر مدد کیلئے متعدد فون کالز کیں، مگر کوئی مدد کو نہیں پہنچا۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے خاتون سے زیادتی سے متعلق انتہائی شرمناک بیان دیا ہے۔ رواں برس جولائی کے مہینے میں سگیاں بائی پاس پر 20 سالہ لڑکی سے بھی زیادتی کا واقعہ پیش آ چکا ہے۔
درخواستگزار کی جانب سے کہا گیا ہے کہ خواتین کے حقوق کیلئے کام کرنیوالی این جی اوز کے مطابق 2018ء میں 2 ہزار 937 جبکہ 2019ء میں 3 ہزار 500 سے اور رواں برس کے پہلے دو ماہ کے دوران 73 جنسی زیادتی کے واقعات پیش آ چکے ہیں۔
خیال رہے کہ لاہور موٹروے اجتماعی زیادتی کے واقعے کا مرکزی ملزم عابد 24 روز بعد بھی پکڑا نہیں جا سکا ہے۔ پنجاب کے 36 اضلاع کی پولیس، جدید ٹیکنالوجی اور روایتی تفتیش کا طریقہ کار کوئی مدد فراہم نہیں کر رہا ہے۔