حوثیوں کے عقوبت خانے قتل گاہیں بن گئیں، 200 مغوی اور قیدی ہلاک

حوثیوں کے عقوبت خانے قتل گاہیں بن گئیں، 200 مغوی اور قیدی ہلاک

  

صنعاء :یمنی حکومت نے انکشاف کیا ہے کہ ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے قائم کردہ عقوبت خانوں میں قیدیوں کو موت کے گھاٹ اتارا جا رہا ہے۔

 حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ حوثیوں کی جیلوں میں قید کیے گئے 200 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔یمن میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی سرکاری کونسل کے سیکرٹری اور آئینی حکومت کے اسیران سے متعلق کمیٹی کے رکن ماجد فضائل نے بتایا کہ حوثی ملیشیا نے اغوا کیے گئے 200 قیدیوں کو  قتل کر دیا ہے۔

ٹویٹر پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں انہوں نے مزید لکھا کہ انہوں نے سوئٹزلینڈ میں اقوام متحدہ کی زیرنگرانی ہونے والے مشاورتی اجلاس میں بھی قیدیوں کے ماورائے عدالت قتل کا معاملہ اٹھایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے یو این عہدیداروں کو بتایا کہ حوثی باغیوں نے 2019ء کے دوران 158 قیدیوں کو قتل کیا ہے۔

ماجد فضائل نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ حوثیوں کی جیلوں میں قید شہریوں کی جانوں کے تحفظ کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے اور حوثیوں کو قیدیوں کے حقوق کی پامالیوں سے روکے۔حوثیوں کی جیلوں میں قید شہریوں پر مظالم کی انتہا کر دی گئی ہے۔ دو روز قبل ایک اسیر محمد احمد الصباری کی لاش اس کے ورثا کے حوالے کی گئی جسے دوران حراست تشدد کر کے قتل کیا گیا۔ الصباری کے جسم پر بدترین تشدد کے نشانات تھے۔

 اسے بجلی کے جھٹکے لگائے گئے اور جسم کو جلایا گیا تھا۔ماجد فضائل نے عرب ممالک سے درخواست کی ہے کہ یمن کے شہریوں کو اس سے نجات دلائی جائے ۔ یمنی شہری مشکل حالات سے گزر رہے ہیں ، مسائل کا حل ہر صورت ہونا چاہیے۔ 

حوثی باغیوں کی جیلوں میں حالات ہر کوئی جانتا ہے ۔ انسانی حقوق کی پامالی ہورہی ہے ۔ ان مظالم کو روکنا وقت کی ضرورت ہے ۔