اسلام آباد: صدر مملکت عارف علوی نے نئے نیب ترمیمی آرڈیننس کی منظوری دیدی ، جعلی اکاؤنٹس کے کیسز پرانے آرڈیننس کے تحت جاری رہ سکیں گے ۔
تفصیلات کے مطابق ، وفاقی حکومت نے ایک اور نیب ترمیمی آرڈیننس جاری کر دیا ۔ اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت دائر ریفرنس نیب کے دائرہ اختیار میں رہیں گے ۔ اینٹی منی لانڈرنگ کے تحت دائر ریفرنسز پر احتساب عدالتیں ہی سماعت کریں گی ، زر ضمانت کے تعین کا اختیار احتساب عدالتوں کو ہوگا ۔ مضاربہ ، بی فور یو کیسز بھی دوبارہ نیب کے حوالے کر دیئے گئے ۔
اس کے علاوہ عوام سے فراڈ اور دھوکا دہی کے پرائیویٹ افراد کے کیسز بھی دوبارہ نیب کے حوالے کر دیئے گئے ہیں ۔ گواہان کے بیانات جدید ٹیکنالوجی کے استعمال تک پرانے طریقے سے ہی ریکارڈ ہوں گے ۔ پہلے ترمیمی آرڈیننس میں جرم کی مالیت کے برابر مچلکے جمع کرانے کی شرط رکھی گئی تھی ۔
آرڈیننس کے مطابق ، چیئرمین نیب کو عہدے سے ہٹانے کا اختیار صدر مملکت کے پاس ہوگا ، چیئرمین نیب کو ہٹانے کیلئے وہی طریقہ اپنایا جائے گا جو ججز کی برطرفی کیلئے ہے ۔
منی لانڈرنگ سے متعلق 6 اکتوبر سے پہلے شروع کیسز سابق آرڈیننس کے تحت جاری رہ سکیں گے ۔ پہلے سے قائم تمام منی لانڈرنگ کیسز ویسے ہی چلیں گے ۔ آصف علی زرداری ، شاہد خاقان عباسی ، مریم نواز اور شہباز شریف کو کوئی ریلیف نہیں ملے گا ۔