گلگت: وزیراعظم نے اعلان کیا ہے کہ سٹیٹ کے تمام اداروں کو خود دیکھوں گا۔ پہلے معیشت ٹھیک کرنے پر فوکس تھا۔ اب قانون کی بالادستی پر فوکس کروں گا۔ طاقتور مجرموں کو قانون کے نیچے لے کر آئیں گے۔ سب دیکھیں گے کس کی ٹانگیں کانپتی ہیں اور کس کے ماتھے پر پسینہ ہوگا۔
گلگت بلتستان کے قومی دن کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اس خوشی کے موقع پر میں یہاں آکر بہت خوشی محسوس کر رہا ہوں۔ مجھے خوشی ہے کہ میں آج کا دن آپ کے ساتھ گزار رہا ہوں۔ میری کوشش ہوگی کہ جب تک وزیراعظم رہوں، یکم اکتوبر کا دن آپ کیساتھ گزاروں اور آپ کی خوشیوں میں شریک ہوں۔
وزیراعظم نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے گلگت بلتستان کو قدرتی خوبصورتی سے نوازا ہے۔ گلگت بلتستان جیسے پہاڑ دنیا میں کہیں موجود نہیں ہیں۔ آج گلگت بلتستان میں ایسے موقع پر آیا ہوں جو خوشی کا موقع ہے۔ 73 سال پہلے گلگت سکاؤنٹس نے جان دے کر گلگت بلتستان کو آزادی دلائی۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کو عبوری صوبہ درجہ دینے کا فیصلہ اقوام متحدہ کی قراراداد کو مدنظر رکھ کر کیا گیا۔
دوران خطاب انہوں نے اپوزیشن رہنمائوں کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور ان پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ قانون کی بالادستی میں پاکستان کا فائدہ ہے لیکن یہ لوگ اپنا فائدہ سوچ رہے ہیں جو ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔ اب تک معیشت ٹھیک کرنے پر فوکس تھا، میں اب قانون کی بالادستی قائم کرنے کی کوشش کروں گا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ لوگ مجھے بلیک میل کرنا چاہتے ہیں۔ کہا تھا کہ اک وقت آئے گا جب یہ تمام عناصر کرپشن کے تحفظ کیلئے اکھٹے ہو جائیں گے۔ میں نے ماضی میں بتا دیا تھا کہ یہ سب میرے خلاف اکھٹے ہو جائیں گے۔ یہ لوگ چاہتے ہیں کہ مجھ کر اتنا دبائو بڑھائیں کہ میں تنگ آکر انھیں این آر او دے کر انھیں معاف کردوں۔ لیکن عمران خان کبھی ان ڈاکوئوں کو معاف نہیں کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی زبان بول رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک مضبوط فوج کا ہونا پاکستان کیلئے انتہائی ضروری ہے۔ آج پاک فوج اور سیکیورٹی فورسز کی وجہ سے پاکستان کا حال دوسرے ممالک سے مختلف ہے لیکن اب انہوں نے آرمی چیف اور آئی ایس آئی کے سربراہ پر اپنی بندوقیں تان لی ہیں۔ انھیں آج کہہ رہا ہوں کہ میں کرپٹ عناصر کو نہیں چھوڑوں گا، انھیں کیفر کردار تک پہنچائوں گا۔
عمران خان نے کہا کہ بھارت میں وہ حکومت آئی ہے جو 73 سال میں سب سے زیادہ انتہا پسند ہے۔ بھارتی حکومت مسلمانوں اور پاکستان سے انتہائی نفرت کرتی ہے۔ 5 اگست 2019ء نے بھارت نے کشمیریوں پر جو ظلم کیا، وہ پہلے نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا پورے پلان کے ساتھ پاکستان کیخلاف دہشت گردی کی جا رہی ہے۔ ان کے سامنے پاک فوج اور سیکیورٹی فورسز کھڑی ہے جو جانوں کے نذرانے دے رہی ہے۔ پچھلے 15 برس میں جیسی دہشت گردی ہوئی، دشمنوں نے اس سے فائدہ اٹھایا۔ بھارت نے پاکستان میں شیعہ سنی فسادات کرانے کی بھرپور کوشش کی لیکن پاکستان کی سیکیورٹی ایجنسیز نے بھارت کے ان مذموم عزائم کو خاک میں ملا دیا۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ جب تک ملک میں کرپشن ہے، پاکستان آگے نہیں بڑھ سکتا۔ یہ چاہتے ہیں کسی نہ کسی طرح اپنی لوٹی دولت ملک سے باہر لے جائیں۔ میر جعفر اور میر صادق نے مسلمانوں کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا۔ پاکستان کے عوام میر جعفر، میر صادق اور ''ایاز صادقوں'' کو دیکھ رہے ہیں۔ آنے والے دنوں میں سب دیکھیں گے کس کی ٹانگیں کانپتی ہیں اور کس کے ماتھے پر پسینہ ہوگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ دشمنوں نے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی بھرپور کوشش کی۔ میری سلیکشن بالکل ٹھیک تھی۔ یہ تمام ڈاکو آرمی چیف کیخلاف بول رہے ہیں۔ یہ عدلیہ میں کوشش کر رہے ہیں کہ ایک جج کو اوپر چڑھا دیں۔ حدیبیہ پیپر مل پر عدلیہ نے حق میں فیصلہ دیا تو ٹھیک ہے۔ جب کہا دھاندلی ہوئی ہے الیکشن کھول دو تو یہ بھاگ گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کبھی ان ڈاکوؤں کو معاف نہیں کرے گا۔ سٹیٹ کے تمام اداروں کو خود دیکھوں گا۔ پہلے معیشت ٹھیک کرنے پر فوکس تھا۔ اب قانون کی بالادستی پر فوکس کروں گا۔ طاقتور مجرموں کو قانون کے نیچے لے کر آئیں گے۔