اسلام آباد:سابق وفاقی وزیر ریلوے اور ن لیگ کے رکن قومی اسمبلی خواجہ سعد رفیق نے پارلیمنٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کے خطاب پر تنقید کی اور مطالبہ کیا کہ انہیں اسمبلی میں آکر پالیسی بیان دینا چاہیے۔ حکمران کا رویہ جارحانہ نہیں ہونا چاہیے، ان کے بیانیے سے کوئی بھی باشعور آدمی اتفاق نہیں کرتا۔
تفصیلات کے مطابق مسیحی خاتون آسیہ بی بی کی رہائی کے فیصلے کے بعد ملک میں جاری کشیدہ صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں کوئی سیاسی فائدہ اٹھانا نہیں چاہتا، لیکن جس کارڈ کو ماضی میں استعمال کیا گیا، وہی اب آپ کے خلاف استعمال ہو رہا ہے،کچھ عرصہ پہلے آپ لاک ڈاؤن کررہے تھے،آج جوہو رہا ہے وہ گزشتہ سے پیوستہ ہے۔
خواجہ سعدفیق کا مزید کہنا تھا کہ وزیر اعظم کا رویہ جارحانہ نہیں ہونا چاہیے تھا،وزیر اعظم کو ایوان پر اس صورت حال پر اعتماد میں لینا چاہیے تھا،ان کے بیانیے سے کوئی باشعور شہری اتفاق نہیں کرتا،کچھ عناصر مذہب کا نام استعمال کرتے ہوئے پھرسڑکوں پرہیں،آج پاکستان میں بحرانی کیفیت ہے،راستے بند ہیں،اس صورت حال میں کوئی سیاسی فائدہ نہیں اٹھانا چاہتا۔
شیریں مزاری کی جانب سے جملے پرسعد رفیق نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ احسن اقبال کو گولی لگی تو آج کی حکمران جماعت نے مذاق اڑایا اورآپ کواس رویے پرندامت ہونی چاہیے کہ آئندہ ایسا غیردانش مندانہ رویہ استعمال نہیں کرینگے۔