اسلام آباد: حکومت نے بلوکی اور حویلی بہادر شاہ سمیت کئی سرکاری اداروں کی نجکاری کا فیصلہ کیا ہے۔وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کی زیر صدارت کابینہ کی کمیٹی برائے نجکاری کا اجلاس ہوا جس میں اداروں کی نجکاری کے حوالے سے تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سرکاری اداروں کی نجکاری کا مقصد نجی شعبے کی شراکت داری کو فروغ دینا ہے۔اعلامیے کے مطابق اجلاس میں 1233 میگاواٹ کے بلوکی ایل این جی پاور پلانٹ اور 1230 میگاواٹ کے حویلی بہادر شاہ ایل این جی پاورپلانٹ کی نجکاری کی منظوری دی گئی۔
اس کے علاوہ کمیٹی نے ایس ایم ای بینک، فرسٹ ویمن بینک، جناح کنوینشن سنٹر، لاکھڑا کول مائن اور سروسز انٹرنیشنل ہوٹل لاہور کی نجکاری کی منظوری بھی دی۔
اجلاس میں پاکستان اسٹیل ملز، پی آئی اے، پاکستان ریلویز، یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن اور نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کو نجکاری فہرست سے نکالنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
نجکاری کمیٹی نے پرنٹننگ کارپوریشن آف پاکستان، ٹریڈنگ کارپوریشن نیشنل بینک اور آئی ڈی بی پی کو بھی نجکاری لسٹ سے نکال دیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق سول ایوی ایشن اتھارٹی کو بھی نجکاری لسٹ سے نکالنے کی منظوری دیتے ہوئے کہا گیا کہ سی اے اے کا کردار ریگولیٹری ادارے کا ہے جسے پرائیویٹائز نہیں کیا جا سکتا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وزارت صنعت و پیداوار 45 روز میں پاکستان اسٹیل ملز کو چلانے کا ایکشن پلان دے اور وزارت صنعت و پیداوار اپنے ماتحت تمام اداروں کی بحالی یا نجکاری کی سفارشات مرتب کرے۔
نجکاری کمیٹی نے اجلاس میں فیصلہ کیا کہ وزارت تجارت اپنے ماتحت انشورنس سیکٹر کی بحالی یا نجکاری کی سفارشات مرتب کرے جب کہ وزات خزانہ ایچ بی ایف سی کو نجکاری لسٹ میں رکھنے یا نکالنے بارے سفارشات دے۔