اسلام آباد: وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ امریکا سے تعلقات میں قومی مفادات کا تحفظ کریں گے, امریکا کے ساتھ تعلقات زیادہ خوشگوار ہونے کی کسی کو خوش فہمی نہیں ہے. امر یکی پالیسی کا ڈھانچہ افغانستان میں ہزیمت اٹھانے والے جرنیلوں نے بنایا, امریکہ خالی خولی باتیں نہ کرے ،قابل عمل معلومات کا تبادلہ کرے, خارجہ پالیسی فریم ورک پارلیمنٹ اور قومی سیکیورٹی کمیٹی میں مشاورت سے بن رہا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کے دورہ جنوبی ایشیا پر سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ امریکی پالیسی کا ڈھانچہ ان جرنیلوں نے بنایا جنہوں نے افغانستان میں ہزیمت اٹھائی۔ انہوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ اس مائنڈ سیٹ سے بننے والی پالیسی سے کچھ مقاصد حاصل ہو سکیں گے۔خواجہ آصف نے کہا کہ میں نے یہ باتیں امریکا میں بھی کیں اور جب امریکی سیکریٹری خارجہ ریکس ٹلرسن پاکستان آئے تو یہاں بھی کیں، جب امریکی حکام پاکستان کو قصوروار ٹھہراتے ہیں تو دراصل وہ اپنی ناکامی پر پردہ ڈال رہے ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان اپنے مفادات کا بھرپور تحفظ کرتا ہے اور مستقبل میں بھی امریکا سے تعلقات میں قومی مفادات کو مقدم رکھیں گے تاہم امریکا کے ساتھ تعلقات زیادہ خوشگوار ہونے کی کسی کو خوش فہمی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے امریکا سے کہا ہے کہ خالی خولی بات نہ کریں، قابل عمل معلومات کا تبادلہ کریں۔خواجہ آصف نے کہاکہ فرحت اللہ بابر نے کہا کہ امریکا کو تجویز دی گئی ہے کہ سیاستدان اپنی پالیسی اپنائیں تو یقین دلاتا ہوں کہ ہم یہی پالیسی اپنے ملک میں بھی لاگو کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی کا چارج کسی ایک ادارے کے پاس نہیں ہے بلکہ خارجہ پالیسی فریم ورک پارلیمنٹ اور قومی سیکیورٹی کمیٹی میں مشاورت سے بن رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ جو گائیڈ لائن پارلیمنٹ دے گی اس کے تحت خارجہ پالیسی بنائیں گے اور کسی بیرونی مفاد کے تحت پالیسی نہیں بنے گی جبکہ خارجہ پالیسی بناتے وقت پاکستان کی خود مختاری اور مفادات کو مقدم رکھیں گے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ علاقائی ممالک مل کر حل تلاش کرکے علاقائی امن کو یقینی بنائیں کیونکہ امریکا آج ہے کل یہاں نہیں ہو گا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم علاقائی امن کے لیے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے پلیٹ فام کو بھرپور طریقے سے استعمال کریں گے اور مشترکہ گراؤنڈ ڈھونڈ رہے ہیں جہاں دونوں افغان مسئلے کا حل تلاش کر سکیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم امریکا کیساتھ افغانستان امن عمل میں شریک ہیں ہماری سرحد افغانستان کیساتھ ہے ہم جغرافیائی تبدیلی نہیں کر سکتے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان میں امن کے قیام اور استحکام کے خواہشمند ہیں ٗہم ایس ای او کے پلیٹ فارم کو احسن انداز میں استعمال کریں گے۔وفاقی وزیر خارجہ نے کہاکہ ہم نے اپنی سرزمین پر امن قائم کیا اور دہشت گردی کے خلاف ہماری جنگ کامیابی سے جاری ہے جبکہ 648 کلومیٹر کی سرحد پر افغانستان کی کوئی ایک چیک پوسٹ نہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ داعش کے لیے افغانستان کا علاقہ کافی ہے، انہیں پاکستان کی ضرورت نہیں جیسا کہ افغانستان کے 45 فیصد علاقے پر داعش قابض ہے۔