کورونا سے ہلاک افراد کیلئے ’ایمبولینس پیکیجز‘ متعارف، 7 کلومیٹر کا کرایہ ’صرف‘ 82,000 روپے

کورونا سے ہلاک افراد کیلئے ’ایمبولینس پیکیجز‘ متعارف، 7 کلومیٹر کا کرایہ ’صرف‘ 82,000 روپے
سورس: فوٹو: بشکریہ ٹوئٹر

حیدر آباد: بھارت میں کورونا وائرس کی تباہ کاریوں کے باوجود منافع خوری کا سلسلہ جاری ہے اور نجی ایمبولینس سروسز کی جانب سے وائرس سے ہلاک ہونے والے افراد کو سات کلومیٹر دور واقع شمشان گھاٹ منتقل کرنے کیلئے 82,000 روپے کرایہ لیا جا رہا ہے۔ 
بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق نجی ایمبولینس سروسز نے منافع خوری کی خاطر ’پیکیجز‘ متعارف کرا دئیے ہیں جن کے تحت کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی لاشیں منتقل کرنے کیساتھ ان کی آخری رسومات کی ادائیگی بھی کی جاتی ہے اور اس مقصد کیلئے اتنے زیادہ پیسے لئے جا رہے ہیں کہ کوئی بھی شخص ہکا بکا رہ جائے۔ 
رپورٹ کے مطابق 28 اپریل کو موذی وائرس کے باعث ہلاک ہونے والے ایک شخص کی لاش ہسپتال سے 7 کلومیٹر دور واقع شمشان گھاٹ منتقل کرنے اور اس کی آخری رسومات کی ادائیگی کی مدد میں نجی ایمبولینس سروس نے 82,000 روپے وصول کئے۔ مذکورہ شخص کے اہل خانہ نے بتایا کہ ہسپتال انتظامیہ نے انہیں ایک نجی ایمبولینس سروس کی خدمات حاصل کرنے کو کہا جنہوں نے 82,000 روپے طلب کئے اور ہمارے پاس انہیں یہ رقم دینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔ 
ایسا ہی ایک واقعہ گاندھی ہسپتال میں کورونا وائرس کے باعث ہلاک ہونے والے شخص کے اہل خانہ کے ساتھ بھی پیش آیا جنہوں نے ایمبولینس سروس کو 80,000 روپے ادا کئے۔ حیدر آباد میں ایمرجنسی مینجمنٹ اینڈ ریسرچ انسٹیٹیوٹ (ای ایم آر آئی) اور 108 ہیلپ لائن کے تحت 428 ایمبولینسز کام کرتی ہیں اور عام طور پر ان کے پہنچنے کا وقت شہروں میں 20 منٹ ہوتا اور دیہاتی علاقوں میں 30 منٹ ہے تاہم کورونا وباءکی تباہ کاریوں کے دوران اس میں اضافہ ہوا ہے۔ 
ای ایم آر آئی ایمبولینس سروس کے عملے کے ایک رکن نے اعتراف کیا ہے کہ آج سے ایک، دو ماہ قبل انہیں 24 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے مریضوں سے متعلق 20 سے 30 فون کالز موصول ہوتی ہیں لیکن اس وقت روزانہ کی بنیاد پر 350 سے 400 فون کالز موصول ہو رہی ہیں جس کے باعث تمام فون کالز سننا بھی ممکن نہیں رہا جس کے باعث بہت سے افراد نجی ایمبولینس سروسز کی خدمات حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔