لاہور: آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں یوم مزدور منایا جا رہا ہے۔ جس طبقے کے افراد کی قربانیوں کے نتیجے میں یہ تعطیل منائی جاتی ہے وہ آج کے دن بھی مشقت کرنے پر مجبور دکھائی دیتے ہیں۔
اس دن کی مناسبت سے پاکستان سمیت دنیا بھر میں کچھ سیاسی و سماجی تنظیمیں ریلیاں نکال کر اور تقاریب کر کے خانہ پوری کرتی ہیں لیکن اس دن سے وابستہ افراد اپنے عالمی دن کی اہمیت سے بھی با خبر نظر نہیں آتے۔
یکم مئی 1886 میں چند مزدور رہنماؤں کی اپیل پر شکاگو کی فیکٹریوں میں کام کرنے والے 4 لاکھ مزدوروں کی جانب سے ہڑتال کی گئی۔
ہڑتال اس قدر کامیاب تھی کہ ایک امریکی اخبار نے لکھا کہ کسی ایک بھی فیکٹری کی چمنی سے دھواں اٹھتا دکھائی نہیں دیا۔
مزدوروں نے نا صرف یہ کہ ہڑتال کی بلکہ شکاگو کے 'ہے مارکیٹ اسکوائر' پر احتجاج کے لیے جمع ہونے لگے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق 25،000 مزدور احتجاج کے لیے جمع ہوئے تھے۔
خیال رہے کہ مزدورں کا عالمی دن شکاگو میں مزدوروں کی جانب سے کیے جانے والے احتجاج پر امریکی حکومت کی جانب سے تشدد کے نتیجے میں جاں بحق اور زخمی ہونے والے مزدوروں کی یاد میں منایا جاتا ہے۔