لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ زرداری صاحب کیا اتنے بھولے اور معصوم تھے کہ میرے ورغلانے میں آگئے؟اس وقت زرداری صاحب نے کیوں نہیں بتایا کہ انہیں یہ پٹی میں نے پڑھائی؟ آج تین سال بعد زرداری صاحب کو سچ بولنے کا خیال کہاں سے آگیا؟۔
سابق صدر کے بیان پر ردوعمل دیتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ آصف زرداری بتائیں وہ آج کس کی زبان بول رہے ہیں، زرداری صاحب کے اینٹ سے اینٹ بجانے والے بیان پر اسی شام ناپسندیدگی کا پیغام بھیجا تھا، اگلے دن ان سے طے شدہ ملاقات منسوخ کردی تھی۔انہوں نے کہا کہ مشرف سے اختلاف کا مقصد یہ نہیں ہوناچاہیے کہ ادارے کی اینٹ سے اینٹ بجادی جائے، حکومت کا حصہ بننے کے لیے مشرف کے مواخذے، ججوں کی بحالی، سترہویں ترمیم کاخاتمہ شرائط رکھی تھیں لیکن وعدہ خلافی کس نے کی؟دھوکہ کس نے دیا؟ کس نے تحریری معاہدوں سے انحراف کرتے ہوئے کہا کہ یہ قرآن وحدیث نہیں۔
نواز شریف کا مزید کہنا تھا کہ زرداری صاحب کو یاد ہونا چاہیے کہ وہ ایک بڑے قومی سیاستدان کے ہمراہ رائیونڈ میرے پاس آئے تھے، انہوں نے اصرار کیا تھا کہ مشرف کے تمام اقدامات کی پارلیمانی توثیق کردی جائے لیکن میں نے ایسا کرنے سے انکار کیا تھا۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ زرداری صاحب جانتے ہیں سندھ میں ڈاکٹر عاصم یا دوسروں کے خلاف نیب کارروائیاں کس کے کہنے پر ہوئیں؟ آصف زرداری کو معلوم ہے کہ اس میں میرا یا وفاقی حکومت کا کوئی تعلق نہ تھا۔
نوازشریف نے کہا کہ زرداری صاحب نے یہ بتایا کہ وہ میرے اشاروں پرچل رہے تھے، اب وہ قوم کو آج یہ بھی بتادیں کہ وہ کس کی کٹھ پتلی ہیں، وہ کل میری زبان بول رہے تھے تو آج کس کی زبان بول رہے ہیں، بہتر ہوگا کہ آصف زرداری ذاتی الزام تراشیوں کا دفتر نہ کھولیں اور اپنی توجہ انتخابات پر مرکوز رکھیں۔انہوں نے کہا کہ زرداری صاحب کی جماعت دیہی سندھ تک سکڑ چکی ہے، وہ نوشتہ دیوار پڑھنے کی کوشش کریں۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ زرداری صاحب کا تازہ بیان قومی جماعت کی قیادت کرنے والے فرد کے شایان شان نہیں،کیچڑ اور تاریخ کو مسخ کرنے سے گریز کریں۔ میں اس طرح کی سیاسی بیان بازی کا حصہ نہیں بننا چاہتا، میں آج ایک بڑے اصولی اور نظریاتی مشن کی جدوجہد میں مصروف ہوں، میری جدوجہد کا مقصد پاکستان کے عوام کے حق حکمرانی کی بحالی ہے۔انہوں نے کہا کہ زرداری اپنا وژن عوام کے بجائے کسی اور کے پلڑے میں ڈالنا چاہتے ہیں تو شوق سے ڈالیں، زرداری صاحب کیچڑ اور تاریخ کو مسخ کرنے سے گریز کریں۔