واشنگٹن: امریکی ایوانِ صدر وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ نتن یاہو نے جو معلومات دی ہیں وہ اس سے مطابقت رکھتی ہیں جو امریکہ کو ایران کے خفیہ ایٹمی اسلحہ پروگرام کے بارے میں پہلے سے حاصل کردہ معلومات سے مطابقت رکھتی ہیں۔
ادھر صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ انھوں نے نتن یاہو کی پریزنٹیشن کا ایک حصہ دیکھا ہے اور یہ صورتِ حال ’ناقابلِ قبول‘ ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ 12 مئی کو ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدہ برقرار رکھنے کے بارے میں فیصلہ کریں گے۔
مزید پڑھیں: ایران نے خفیہ طور پر ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش کی تھی، اسرائیلی وزیرِاعظم
امریکی صدر ٹرمپ ایران کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے سخت مخالف ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ یہ ’شرمناک‘ ہے۔ انھیں 12 مئی سے قبل اس معاہدے کو جاری رکھنے یا ختم کرنے کے بارے میں فیصلہ کرنا ہے۔ تاہم یورپی ملکوں کا کہنا ہے کہ وہ معاہدے کی پاسداری کریں گے۔
ادھر ایران نے اسرائیل کے اس دعوے کی تردید کی ہے۔ وزیرِ خارجہ جواد ظریف نے ٹوئٹر پر کہا کہ یہ پرانے الزامات کی تکرار ہے جن سے اقوامِ متحدہ کا ایٹمی ہتھیاروں کی نگرانی کا ادارہ پہلے ہی نمٹ چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شہزادہ ولیم کے بیٹے کا نام متحدہ ہندوستان کے آخری وائسرے کے نام سے منسوب
جواد ظریف نے نتن یاہو کے بارے میں کہا کہ یہ ان کی طرف سے صدر ٹرمپ کو ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے کے بارے میں فیصلہ کرنے سے قبل متاثر کرنے کا بچگانہ ہتھکنڈا ہے۔ ایران نے کہا وہ صرف پرامن ایٹمی توانائی حاصل کرنا چاہتا ہے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں