جاپان: شرح پیدائش کی شرح 125 سال کی کم ترین سطح پر، خطرات بڑھ گئے

جاپان: شرح پیدائش کی شرح 125 سال کی کم ترین سطح پر، خطرات بڑھ گئے

ٹوکیو: جاپان میں شرح پیدائش مسلسل نویں سال کم ہو رہی ہے، جو کہ ملک کی معیشت اور قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرات پیدا کر رہی ہے۔ جاپان کی وزارت صحت کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق، جاپان میں شرح پیدائش اب 125 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔

وزارت صحت کی رپورٹ کے مطابق، 2024 میں جاپان میں صرف 7 لاکھ 20 ہزار 988 بچوں کی پیدائش ہوئی تھی، جو پچھلے سال سے 5 فیصد کم ہے۔ اس کمی کے سبب جاپان میں عمر رسیدہ افراد کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جس سے معیشت پر بوجھ بڑھ رہا ہے اور قومی سلامتی کے لیے خدشات بڑھ رہے ہیں۔

پچھلے سال جاپان میں 16 لاکھ اموات ہوئیں، جس کی وجہ سے آبادی میں 9 لاکھ افراد کی کمی آئی۔ اس میں وہ افراد بھی شامل ہیں جو جاپان چھوڑ کر بیرون ملک جا چکے ہیں۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جاپان میں پیدا ہونے والے بچوں کے مقابلے میں دو افراد کی موت ہو رہی ہے۔
وزیر اعظم شگیرو اشیبا نے اس بات کو تسلیم کیا کہ باوجود شادیوں کی تعداد میں اضافے کے، شرح پیدائش میں کمی کو روکنے میں کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔ ان کا کہنا تھا کہ شادیوں اور بچوں کی پیدائش کے درمیان تعلق بہت اہم ہے اور اس پہلو پر فوری توجہ دینا ضروری ہے۔
سابق وزیر اعظم فومیو کشیدا کی حکومت نے مختلف اقدامات کیے ہیں، جن میں ٹوکیو میٹروپولیٹن گورنمنٹ کے ملازمین کے لیے چار روزہ کام کا منصوبہ شامل ہے۔ جاپانی ماہرین کا خیال ہے کہ کام اور خاندانی زندگی میں توازن قائم کرنے، بچوں کی دیکھ بھال کی سہولتیں فراہم کرنے اور رہائش کی سہولتوں کے ذریعے جاپان میں شرح پیدائش میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔