لاہور : وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے اکثریتی ججز نے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات سے متعلق درخواستیں مسترد کری دی ہیں۔
وزیرقانون نے یہ بھی وضاحت دی ہے کہ وہ یہ رائے بطور وکیل دے رہے ہیں کہ انتخابات سے متعلق چار ججز نے درخواستیں مسترد کی ہیں، تین ججز نے ان درخواستوں کو قابل سماعت قرار دیا ہے جبکہ دو ججز نے رضاکارانہ طور پر نو کرنی بنچ سے اپنے آپ کو علیحدہ کیا۔
وزیرقانون کے مطابق جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس یحیٰ آفریدی نے خود نو رکنی بنچ سے اپنے آپ کو علیحدہ نہیں کیا ہے۔ ان کے مطابق وہ اختلافی نوٹ لکھنے کے بعد بھی بنچ میں آ کر بیٹھے تھے اور انھوں نے خود کو بنچ سے علیحدہ نہیں کیا تھا۔ مگر یہ کہا تھا کہ یہ ہمارا فیصلہ ہے اب چیف جسٹس کی صوابدید ہے کہ وہ مزید انھیں بنچ کا حصہ رکھتے ہیں یا نہیں۔
اعظم نذیر تارڑ کے مطابق جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس یحیٰ آفریدی پہلے ہی اپنا فیصلہ سنا دیا ہے اور انھوں نے یہ درخواستیں مسترد کی ہیں۔
ان کے مطابق آج مزید دو ججز نے بھی یہ درخواستیں مسترد کی ہیں اور یوں اب پانامہ مقدمے کی طرح پہلے دو ججز کے اختلافی نوٹ کو بھی ان دو ججز کے اختلافی نوٹ کے ساتھ ملا دیا جائے گا جس سے یہ اکثریتی فیصلہ بن گیا ہے۔
وزیرقانون کے مطابق پانامہ مقدمے کی سماعت پانچ رکنی بنچ نے کی تھی جس میں سے دو ججز نے اختلافی فیصلہ سنایا تھا مگر جب بعد میں مزید تین ججز نے وزیراعظم کی نااہلی کا فیصلہ سنایا تو پھر ان دو ججز کا اختلافی نوٹ بھی ملا کر اسے پانچ رکنی بنچ کا فیصلہ کہہ دیا گیا۔
اعظم نذیر تارڑ نے یہ بھی کہا کہ جب انھیں عدالت کا فیصلہ موصول ہو گا تو پھر وہ اسے پڑھ کر اور کابینہ کو بریفنگ دینے کے بعد ہی میڈیا کو بطور وزیرقانون اپنا مؤقف دیں گے۔