لاہور: وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا ہے کہ قرض لینے والوں کی عزت نہیں ہوتی، ہمیں اپنی معیشت کو مضبوط بنانا ہے اور اپنے پیروں پر کھڑے ہونا ہے کیونکہ آزاد اور خومختار خارجہ پالیسی کیلئے مضبوط معیشت ضروری ہے، اوور سیز پاکستانیوں کو ملکی صنعتوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتا ہوں۔
تفصیلات کے مطابق لاہور میں صنعتی پیکیج دینے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان عمران خان کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومتیں ملکی معیشت درست کرنے میں ناکام رہیں، اس ملک میں کبھی بھی ایکسپورٹ پر توجہ نہیں دی گئی، ایکسپورٹس میں اضافے کے بغیر ملک کیسے ترقی کر سکتا ہے؟ آئی ٹی کا شعبہ ہی دیکھ لیں، بھارت کہاں سے کہاں پہنچ گیا اور ہم کہاں کھڑے ہیں، اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ ہم نے اپنے فری لانسرز اور آئی ٹی انڈسٹری کو مراعات نہیں دیں مگر ہم انہیں چھوٹ دے رہے ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ ایسا کرنے سے آئی ٹی سیکٹر تیزی سے ترقی کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ سرمایہ کار ہمیشہ پرکشش مراعات سے راغب ہوتے ہیں اور سرمایہ کاری کیلئے سمندر پار پاکستانی ہعمارا بہت بڑا اثاثہ ہیں، میرا سب سے زیادہ تجربہ اوورسیز پاکستانیوں کے ساتھ ڈیلنگ کا ہے، ہم اوورسیز پاکستانیوں کو مسلسل مراعات فراہم کررہے ہیں اور اب ہمیں انہیں مزید یہ سہولت دے رہے ہیں کہ اگر اوورسیز پاکستانی کسی بھی پاکستانی کے ساتھ انڈسٹری میں جوائنٹ وینچر کریں گے تو وہ پانچ سال تک ٹیکس سے مستثنیٰ ہوں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اوورسیز پاکستانی محنت کی کمائی سے پاکستان میں جائیداد خریدتے تھے تو اس پر قبضے ہو جاتے تھے لیکن اب ہم انہیں مراعات دے کر ان کا اعتماد بحال کرنا چاہتے ہیں کیونکہ اس ملک کی انڈسٹری تب ہی چلے گی جب اوورسیز پاکستانی اپنا سرمایہ لاکر ملک میں لگائیں گے، ہم صرف صنعت کاروں کو سرمایہ کاری کی دعوت کیوں دیں؟ آج ہم اوورسیز پاکستانیوں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ آئیں اور ملکی صنعتوں میں سرمایہ کاری کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ اللہ سے مانگلیں تو وہ خوش ہوتا ہے لیکن دوسروں کے آگے ہاتھ پھیلانے سے پیسہ تو مل جاتا ہے مگر عزت نفس چلی جاتی ہے، قرض مانگنے والی قوم کی عزت نہیں رہتی، ہمیں اپنی معیشت کو مضبوط بنانا ہے اور اپنے پیروں پر کھڑا ہونا ہے کیونکہ آزاد، خود مختار خارجہ پالیسی کیلئے مضبوط معیشت ضروری ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ہم نے خود اپنے آپ کو ذلیل کیا، شارٹ کٹ کیلئے کیا کچھ نہیں کیا، زندگی میں کوئی شارٹ کٹ نہیں ہوتا، آپ کو محنت کرنی پڑے گی، میں نے ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد سے ترقی کا پوچھا تو مہاتیر محمد نے بتایا کہ پہلے گھروں سے کاٹیج انڈسٹری شروع کی جہاں الیکٹرونکس کی اشیا بنائیں جس سے ان کی ایکسپورٹ بڑھ گئی، تو ہم ایسا کیوں نہیں کر سکتے۔