فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی کیخلاف حکم امتناع کی درخواست مسترد

02:16 PM, 1 Mar, 2022

نیوویب ڈیسک

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنماءفیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی کا فیصلہ معطل کرنے اور سینیٹ انتخاب پر حکم امتناع دینے سے انکار کرتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔ 
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس عمر عطاءبندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پی ٹی آئی رہنماءفیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی کیخلاف اپیل پر سماعت کی اور الیکشن کمیشن اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کیا۔ 
دوران سماعت فیصل واوڈا کے وکیل بار بار تاحیات نااہلی کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا کرتے رہے تاہم عدالت نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا اور چیف جسٹس عمر عطاءبندیال نے ریمارکس دئیے کہ اس معاملے میں جعلی بیان حلفی دیا گیا، فیصلہ معطل نہیں کر سکتے۔ 
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ درخواست گزار کا کنڈکٹ ہمارے سامنے ہے، بظاہر فیصل واوڈا نے جھوٹا بیان حلفی دیا اور کیس کو بہت لٹکایا جبکہ انہوں نے ووٹ ڈال کر پھر استعفیٰ دیا۔ 
فیصل واوڈا کے وکیل نے کہا کہ سزائے موت بھی ہائیکورٹ کی منظوری کے بغیر نہیں ہوتی، الیکشن کمیشن کے پاس تاحیات نااہل کرنے کا اختیار نہیں جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ یہ نااہلی کا کیس ہے، سزائے موت کا نہیں، جس اختیار کے تحت الیکشن کمیشن نے نااہل کیا اس میں اپیل کا حق نہیں ہے۔ 
سپریم کورٹ نے کہا کہ اس بات کا جائزہ لیں گے کہ الیکشن کمیشن منتخب نمائندوں کو تاحیات نااہل کر سکتا ہے یا نہیں، عدالت نے درخواست پر مزید سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی۔ 
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے دوہری شہریت کیس میں فیصلہ واوڈا کو تاحیات نااہل کرنے کا فیصلہ سنایا تھا اور اپنے تحریری فیصلے میں کہا تھا کہ کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت فیصل واوڈا اہل شخص نہیں تھے، آخری سماعت کے وقت فیصل واوڈا نے امریکی شہریت چھوڑنے کی کاپی دکھائی گئی جسے مسترد کیا گیا۔ 
فیصل واوڈا نے 7 جون 2018ءکو آر او کے پاس غلط بیان حلفی جمع کروایا، فیصل واوڈا کا غلط بیان حلفی آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے زمرے میں آتا ہے، واوڈا کی جانب سے نادرا کا جمع کروایا گیا سرٹیفکیٹ معیار پر پورا نہیں اترتا، فیصل واوڈا نے رکن قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ دیا۔ 
یاد رہے کہ فیصل واوڈا نے الیکشن کمیشن کی جانب سے تاحیات نااہلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے اور اپنی اپیل میں موقف اختیار کیا کہ فیصل واوڈا نے الیکشن کمیشن سے کچھ نہیں چھپایا اور الیکشن کمیشن نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا، الیکشن کمیشن کے پاس آرٹیکل 62 ون ایف کے اطلاق کا اختیار نہیں، امریکی شہریت پیدائش سے ہی ملی بعد میں نہیں لی گئی۔ 

مزیدخبریں