مکہ مکرمہ : کعبہ بیت اللہ کا صفاتی نام ہے اور اس کے لفظی معنی بلندی یا کسی بلند مقام کے ہیں ۔ کعبہ کا یہ صفاتی نام کیسے اور کب پڑا؟ اس کے بارے میں بتاتے ہیں ۔
آغاز دنیا میں ہر طرف پانی تھا۔ان حالات میں اس زمین پر سب پہلے جو خشکی کا ٹکڑا نمودار ہوا وہ بلند ہونے کی وجہ سے "کعبہ " کہلایا ، بعد میں اسی مقام پر بیت اللہ تعمیر ہوا اور اس کی بلندی کی نسبت سے کعبہ پکارا گیا ۔
ایک اور روایت کے مطابق زمانہ قدیم سے ہی " کعبہ" کو تقدس حاصل تھا۔ ایسے میں اس کے گرد کوئی دوسری عمارت تعمیر نہیں کی جاتی تھی اور یوں یہ عمارت متعلقہ مقام پر نسبتاََ بلند ہونے کی وجہ سے کعبہ کہلائی ۔
اسی طرح تیسرا نقطعہ نظر یہ بھی ہے کہ بیت اللہ کو بلند مرتبہ ہونے کی وجہ سے کعبہ پکارا گیا۔ اب اگر ان تینوں پر غور کیا جائے تو ایک بات واضح ہے کہ کعبہ کے مطلب بلندی کے ہیں ۔
اب اگر اس کے مجازی معنی کی طرف آئیں تو کعبہ کی چاروں جانب سے مربع یعنی چہار گوشہ طرزِ تعمیر ہے ، عرب میں ہروہ مکان اور کمرا " کعبہ " کی تعریف میں داخل ہے جو مربع یاچوکور صورت میں ہو۔
لغوی اعتبار سے کعبہ کی اصل لفظ کعب ہے ، کعب عربی میں ٹخنے کو کہتے ہیں ، چوں کہ ٹخنہ قدرے ابھرا ہوہوتا ہے ۔ لہذااس سے بلندی کو مفہوم پیدا ہوا۔ پھر اس بلند کی نسبت سے بزرگی کے معنی پیدا ہوئے ، اب اگر اس کو دیکھا جائے تو عرب میں کعب نام رکھنے کا رواج رہاہے ۔
کعبہ کو بیت اللہ اور خانہ خدا بھی کہتے ہیں ، ان دنوں الفاظ کے معنی اللہ کا گھر ہے ، اس کے ساتھ ساتھ اس کو بیت عتیق بی کہتے ہیں ، اب اگر عتیق کے معنی دیکھے جائیں تو اس کے معنی قدیم یعنی پرانے کے ہیں ۔ کیونکہ کعبہ روئے زمین پر سب سے پہلی اور پرانی عبادت گاہ ہے اس لیے اس بیت عتیق یعنی قدیم گھر بھی کہتے ہیں ۔
کعبہ کے ارگرد بنی عمارت کو مسجدالحرام کہتے ہیں ، جس کے معنی عزت والی مسجد ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ کعبہ کے چاروں اطراف میں کئی کلو میٹر کے علاقے کو عزت و تکریم قرار دیتے ہوئے حدود حرم سے موسوم کیا گیا ہے ، یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے قرار دی گئی حدود ہیں جن کا احترام واجب ہے ۔