اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا آج کا فیصلہ تاریخی ہے جس میں بظاہر یہی لگتا ہے کہ انتخابات آئین کی دفعہ 226 کے تحت ہوں گے لیکن ساتھ ہی سپریم کورٹ نے اس بات کی نشاندہی کی کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) انتخابات کو شفاف بنانے کے لیے ہر اقدام اٹھائے اور ووٹ کی رازداری حتمی نہیں ہے۔
سینیٹ انتخابات سے متعلق ریفرنس پر سپریم کورٹ کی رائے سامنے آنے کے بعد اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن سے ہم یہ درخواست کرتے ہیں کہ بیلٹ پیپر میں ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے چاہے بار کوڈ کے ذریعے ہوں یا سیریل نمبر کے ساتھ ہو اس بات کو یقینی بنائیں کہ سپریم کورٹ کی رائے کی روشنی میں ووٹ کی رازداری دائمی نہ ہو، وقت کے تقاضے اور ہیں اور زمینی حقائق اور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب اتنے بڑے ادارے کے اراکین کے انتخابات میں شفافیت پر سوال اٹھیں گے تو ان کی اخلاقی حیثیت کمپرومائز ہوتی ہے اور جو پیسے کے زور پر آتے ہیں وہ اپنے، گروہی اور کاروباری مفادات کے خلاف کوئی قانون سازی نہیں کرسکتے کیوں کہ ان کے ذاتی مفاد ان کے آڑے آتے ہیں جس کے نتیجے میں ملک اور عوام کی بہتری کے لیے فیصلے نہیں ہو پاتے۔
وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ہم نے یہی دیکھا ہے کہ ہمارا ملک تمام تر وسائل ہونے کے باوجود اخلاقی اور معاشی طور پر وہ ترقی نہیں کرسکا جس کا وہ حقدار ہے اور اس کا آغاز پارلیمان سے ہوتا ہے، اسی وجہ سے ہم سپریم کورٹ گئے اور آئین کی دفعہ 226 کی وضاحت چاہی، پارلیمان میں بل پیش کیا اور صدارتی ریفرنس جاری کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سب کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ کہ عملی طور پر کیا اقدامات جائیں اور آئین کی تشریح کا واحد پلیٹ فارم یعنی سپریم کورٹ اس میں ہماری رہنمائی کرے۔