اسلام آباد: پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بھارتی جارحیت کے خلاف قرار داد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں ہوا جس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارتی جارحیت کے خلاف قرارداد پیش کی۔
قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے پلوامہ حملے کی تحقیقات کی پیشکش کی تھی تاہم بھارت نے پلوامہ حملے کے بعد پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگائے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے واضح کر دیا تھا کہ جارحیت کی صورت میں جواب دیا جائے گا اور پاک فضائیہ نے بروقت کارروائی کر کے بھارت کی جارحیت ناکام بنائی۔ یہ ایوان پاک فضائیہ کی بروقت اور مؤثر کارروائی پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہے۔ ایوان قومی سلامتی کمیٹی کے اپنے وقت اور پسند کے مقام پر جواب سے متعلق بیان کی تائید کرتا ہے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بھارتی جارحیت کی مذمت کرتا ہے اور ایوان پلوامہ حملے سے متعلق بھارتی الزامات کو بھی مسترد کرتا ہے۔
قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ ایوان مقبوضہ کشمیر میں حریت قیادت کی نظر بندی اور کشمیری عوام پر مظالم کی مذمت کرتا ہے جبکہ بھارت فوری طور پر مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرے۔ ایوان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کی روشنی میں مسئلہ کشمیر کے حل کا مطالبہ کرتا ہے۔ ایوان اقوام متحدہ پر زور دیتا ہے کہ وہ اپنے نامکمل ایجنڈے کی تکمیل کرے۔
قرارداد کے متن کے مطابق پاکستان او آئی سی کا بانی رکن ہے اور بھارتی وزیر خارجہ کو بلانے پر پاکستان احتجاجاً او آئی سی کے اجلاس میں شرکت نہیں کر رہا۔ ایوان او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس میں بھارتی وزیرخارجہ کو مدعو کرنے پر مایوسی کا اظہار کرتا ہے۔
قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اقوام متحدہ خطے میں کشیدگی پیدا کرنے پر بھارت کی مذمت کرے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ کشیدگی کے خاتمے میں کردار ادا کرے۔