اسلام آباد: احتساب عدالت میں پشی کے بعد پنجاب ہاؤس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت مسلم لیگ (ن) کا مشاورتی اجلاس ہوا جس میں سپریم کورٹ میں عمران خان کے بنی گالا سے متعلق قانونی ماہرین اور پارتی رہنماؤں سے مشاورت کی گئی۔ مسلم لیگ (ن) نے سپریم کورٹ کے فیصلے تک کیس میں فریق نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے اور پارٹی جائزہ لے گی کہ سپریم کورٹ اس مقدمے کی کارروائی کیسے چلا کر فیصلہ دیتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مقدمے کا فیصلہ میرٹ پر نہ ہونے کی صورت میں (ن) لیگ آئندہ کا لائحہ عمل مرتب کرے گی۔ نواز شریف نے قانونی ماہرین اور پارٹی رہنماؤں کوم قدمے کی باریک بینی سے مانیٹرنگ کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی جعلسازی اور قول وفعل کے تضاد کو عوام کے سامنے نمایاں کریں۔
احتساب عدالت میں پیشی کے بعد صحافی نے نواز شریف سے سوال کیا کہ کیا آپ سپریم کورٹ میں جاری بنی گالہ اراضی کیس میں فریق بنیں گے تو انہوں نے کہا میں عمران خان نہیں کہ ایک کان سے کوئی بات سنوں اور میڈیا پر بول دوں۔
نواز شریف نے بتایا عمران خان کے بنی گالا والے گھر سے متعلق خبر کا جائزہ لے رہے ہیں جبکہ اس معاملے پر وکلاء سے مشاورت کروں گا۔ بتایا گیا کہ عمران خان کی غیر قانونی رہائش گاہ کا معاملہ 2008 میں بابر اعوان نے اٹھایا گیا تھا۔
مزیدپڑھیں:'گھر کے نقشے کی طرح عمران کے نکاح کی تاریخ بھی جھوٹ پر مبنی ہے'
یاد رہے سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ بنی گالہ میں غیر قانونی تعمیرات کیس کی سماعت کر رہا ہے۔
28 فروری کو سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے بیان میں سابق سیکرٹری یو سی بارہ کہو محمد عمر نے کہا کہ میں 2003ء میں یو سی بارہ کہو میں سیکرٹری تعینات تھا۔ میں نے عمران خان کے گھر کی تعمیر کیلئے کوئی این او سی جاری نہیں کیا تھا اور نہ ہی اس وقت یونین کونسل کے دفتر میں کمپیوٹر کی کوئی سہولت موجود تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت تمام امور ہاتھ سے نمٹائے جاتے تھے۔
سابق سیکرٹری نے کہا کہ عمران خان سے درخواست پر مزید کارروائی کیلئے بنی گالہ کا نقشہ طلب کیا گیا تھا تاہم نقشہ فراہم نہیں کیا گیا جس کے بعد مزید کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی تھی۔ انہوں نے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے بیان میں کہا کہ عدالت کو فراہم کی گئی دستاویز پر تحریر بھی یونین کونسل کی نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: زینب قتل کیس، ملزم پر شاہد مسعود کی جانب سے لگائے گئے الزامات جھوٹے نکلے
دوسری جانب ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے بنی گالہ رہائشگاہ کی تعمیر کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی۔ رپورٹ کے مطابق 300 کنال اراضی 2002ء میں جمائما کے نام پر خریدی گئی تھی تاہم زمین خریدتے وقت وزارتِ داخلہ سے کوئی این او سی نہیں لیا گیا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ جمائما خان کا شناختی کارڈ محکمہ مال میں پیش نہیں کیا گیا اس کے علاوہ 4 انتقالات کیلئے جمائما خود پیش ہوئیں اور نہ ہی کوئی نمائندہ آیا۔ صرف ایک انتقال کے وقت میجر ریٹائرڈ ملک پرویز پیش ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق 2005ء میں یہ زمین عمران خان کو پاور آف اٹارنی کے ذریعے تحفہ کی گئی تھی۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں