لاہور: امریکی معاون نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز نے پاکستان کا افغانستان میں استحکام کیلئے کلیدی کردار ہے اور پاکستان کو افغان مذاکرات کی میز پر تسلیم کیا جائے کیونکہ امریکا طالبان کا مذاکرات میں شرکت کا معاملہ آگے بڑھانا چاہتا ہے۔
ایلس ویلز مزید کہتی ہیں موجودہ پاک امریکا تعلقات کو دونوں ممالک کی دوری نہ سمجھا جائے تاہم انتہا پسند تنظیموں کے خلاف پاکستان سے شراکت داری چاہتے ہیں۔ ایلس ویلز نے مزید کہا کہ وسط ایشیائی سی فائیو پلس ون پروگرام دہشت گردی کے خاتمے کا ستون ہے اور امریکا کی جنوبی ایشیا میں تجارتی و معاشی تعلقات پر توجہ مرکوز ہے۔
28 فروری کو امریکی کمانڈ کے سربراہ جنرل جوزف ووٹل نے کانگریس کی دفاعی کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اس وقت جنوبی ایشیا میں امن کے حصول کے لیے پاکستان نے اپنی سرزمین پر مثبت اقدامات کیے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان درست سمت میں بڑھ رہا ہے۔
ایوان نمائند گان میں بیان دیتے ہوئے جنرل جوزف نے کہا افغانستان میں امن کے لیے پاکستان کا کردار اہم ہے جبکہ پاکستان اور امریکی افواج کا خطے میں تعاون ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں: شمالی کوریا شام کو کیمیائی ہتھیار مہیا کر رہا ہے، امریکا
یاد رہے گزشتہ روز افغانستان کے دارالحکومت میں دوسری ’کابل کانفرنس‘ کے آغاز پر افغان صدر اشرف غنی نے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ماضی کو بھلا کر پاکستان سے مذاکرات کے خواہش مند ہیں اور نئے باب کا آغاز کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستان افغانستان سے حکومتی سطح پر مذاکرات کرے جس کے لئے بہترین مقام کابل ہے۔
افغان صدر نے طالبان کو مذاکرات اور کابل میں دفتر کھولنے کی بھی پیشکش کرتے ہوئے کہا طالبان خطے میں امن کے لئے مذکرات میں شریک ہوں اور ہتھیار ڈال کر حکومت کے ساتھ مل جل کر افغانستان کو بچائیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں: پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر اپوزیشن برہم
انہوں نے بتایا کابل حکومت کے ساتھ تعاون کرنے والے طالبان اور ان کے اہلخانہ کو پاسپورٹ اور ویزا فراہمی کا عمل بھی شروع کر دیا جائے گا۔ طالبان رہنماؤں پر عائد پابندیاں بھی اٹھالی جائیں گی اور امن اب طالبان کے ہاتھوں میں ہے۔ اس کانفرس میں 25 سے زائد ممالک کے مندوب اور مختلف تنظیموں کے نمائندے شریک ہوئے جن میں اقوام متحدہ اور نیٹو کے بھی شامل تھے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں