سوشل میڈیانی دانشوروں نے لاہور دھماکے کے بعد انٹرنیٹ کا سہارا لے کر ہماری شرافت کا گویا مزاق بنا رکھا تھا اقتصادی تعاون تنظیم کا اسلام آباد میں ہونے والا سربراہ اجلاس ایسے تمام ٹرمپی مودی دانشوروں کے منہ پر طمانچہ ہے۔ترکی،ایران، تاجکستان,کرغرستان،قزاقستان، آذر با ئیجان،ترکمانستان اور ازبکستان کے سربراہان کے ساتھ ساتھ چین اور اقوام متحدہ کے خصوصی نمائیندوں کی ای سی او کے اجلاس میں شرکت کیا اشارہ کر رہی ہے اس کو سمجھنے کے لئے کسی راکٹ سائنس کی ضرورت نہیں ہے.
لاہور میں ہونے والا پی ایس ایل کا فائنل بھی ان سوشل میڈیائی دانشوروں کے لئے گویا زندگی اور موت کا مسئلہ بنا ہوا ہے کوئی عقلی یا منطق کی بات سننے کو تیار ہی نہیں.حکومت پر تنقید کی جا رہی ہے آج آرمی چیف نے بھی سیکورٹی کی یقین دہانی کروائی ہے.ان عقل کے اندھوں کو کون سمجھائے کہ یہ ہماری بین الاقوامی ساکھ کا معاملہ ہے ورنہ یہ کہا جاتا کہ پاکستان تو ایک میچ بھی نہیں کروا سکتا.یہ ریاستوں کی عزت کے معاملات ہوتے ہیں ان کا جزبات سے کوئی تعلق نہیں ہوتا اس طرح کیا ہم دہشت گردوں کی دھمکیوں سے ڈر کر کیا کیا کرنا ترک کریں گے.
یہ دانشور ابھی ہیجڑوں کا کردار اد کر رہے ہیں اور قوم کو بھی اپنے جیسا ہی بنانا چاہتے ہیں اور بھائیو! مرد بنواور ہمت مرداں مدد خدا کے مقولے کے تحت میدان میں آؤ اور بزدل دشمن کو للکارو نہ کہ دب کر بیٹھ کر جاہل عورتوں کی طرح طعنے مارو.
بچپن سے ہی ہم سنتے آ رہے ہیں کہ پاکستان کو صرف اللہ ہی چلا رہا ہے اور آج اس بات پر یقین بڑھتا سا جا رہا ہےکہ صرف وہی ذات اس کی حفاظت فرما رہی ہے اور قائد کا یہ فرمان کہ پاکستان قائم رہنے کے لئے بنا ہے.عالمی طاقتیں اپنی چالیں چل رہی ہیں اور پاکستان کو بچانے والا اپنی چال چل رہا ہے اور بے شک وہ بہترین چال چلنے والا ہے.
ٹرمپی ورلڈ آرڈر اپنا کام کر رہا ہے، بھارت کے انتہا پسند وزیر اعظم نریندر مودی اور امریکہ کے دھونس پسند نئے صدر ٹرمپ دوستی کی بھلے نئے افق تلاش کریں، افغانستان بھلے ہماری قربانیوں کو بھلا دے,بین الاقوامی سازشیں پاکستان میں بھلے جتنے چاہے تانے بانے بنیں.میرا ایمان ہے کہ پاکستان ترقی کرے گا.
میں نے 2014 میں اپنی کتاب 'پاکستان اور فوج 'میں سول ملٹری تعلقات کی ایک نئی ڈاکٹرائن کا تصور پیش کیا تھا اور کہا تھا پاکستان عالمی سازشوں کا شکار ہو رہا ہے اور فوج اس وقت پاکستان کو کمزور کرنے کی کسی سازش کا حصہ نہیں بنے گی اور ایسا ہی ہوا جنرل راحیل رخصت ہوئے اور فوج آج بھی اسی پالیسی پر قائیم ہے گزشتہ روز روسی سفیر نے آرمی چیف سے ملاقات کی جس کے بعد جنرل قمر باجوہ نے کہا کہ روس کے ساتھ تعلقات خطے کی سلامتی کے لئے مثبت ہونگے ادھر ایک امریکہ جریدہ بھی اعتراف کرنے پر مجبور ہے کہ ایکوئٹی مارکیٹ پرفارمنس میں پاکستان کو بھارت پر برتری حاصل ہے.ای سی او تنظیم جن ممالک پر مشتمل ہے دنیا کی باون فیصد تجارت انہی ممالک سےہوتی ہے.اقتصادی سرگرمیاں مغرب سے مشرق کی طرف منتقل ہو رہی ہیں اور پاکستان کو اب اپنا تاریخی کردار ادا کرنا ہے .افغانستان کے سربراہ کا اجلاس میں شرکت نہ کرنا بھی نئی گریٹ گیم کا حصہ ہے جس کا اظہار میں اپنے کالموں میں مسلسل کر رہا ہوں.
دنیا کے نئے بلاکس بن رہے ہیں,ستر برس سے ہمارے دوست اب ہمارے دشمنوں کے ساتھ جا ملے ہیں اور ہمیشہ کے دشمن آج ہماری طرف دوستی کا ہاتھ بڑھا رہے ہیں اور ہم پانامہ پانامہ کا شور مچا کر حکومت کو غیر مستحکم کر کے,جمہوریت کو ڈی ریل کر کے اپنی نادانیوں سے کس کا ساتھ دے رہےہیں
کسی نے درست کہا ہے کہ نادان دوست سے دانا دشمن بہتر ہے.دشمن چاروں طرف سے گھات لگائے بیٹھا ہے پاکستان کو غیر مستحکم کرنےکی سازش کی جا رہی ہے اور ہم فضول اور بے مطلب کی بحثوں میں الجھے ہوئے ہیں.امریکہ بھارت اسرائیل اور افغانستان ایک سمت میں ہیں پاکستان چین روس اور ترکی دوسری سمت میں.پانامہ امریکہ کی ایک طفیلی سٹیٹ ہے جہاں کا پتہ بھی امریکہ کی مرضی کے بغیر نہیں ہلتا.ہمیں اس سارے کھیل کو سمجھنے کی ضرورت ہے کیونکہ کھلاڑی ہمارے سامنے ہیں.ایک سو برس پہلے جسٹس شاہ دین ہمایوں کیا خوبصورت بات کر گئے
اٹھو وگرنہ حشر نہ ہو گا کبھی
دوڑو زمانہ چال قیامت کی چل گیا
صاحبزادہ محمد زابر سعید بدر پچاس کتابوں کے مصنف ہونے کے ساتھ ساتھ ممتاز صحافی،
محقق اور ابلاغ عامہ کی درس و تدریس سے وابستہ ہیں