اسلام آباد: اقتصادی تعاون تنظیم کا 13 واں اجلاس اسلام آباد میں شروع ہو چکا ہے اس اجلاس کی صدارت وزیر اعظم پاکستان نے کی۔ وزیر اعظم نواز شریف نے اجلاس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا یہ اجلاس علاقائی تعاون کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ ہمیں اب تاریخی کردار ادا کر نا ہو گا۔ دنیا کی 52 فیصد تجارت ای سی او خطے سے ہو رہی ہے۔ان اس بات پر زور دیا کہ ہم ہمسایوں سے پر امن تعلقات بنانے کے خواہش مند ہیں۔
ای سی او ممالک بے پناہ وسائل سے مالا مال ہیں اور اس خطے کی اسڑٹیجک لوکیشن بھی نہایت اہمیت کی حامل ہے۔ سی پیک کے متعلق بات کرتے ہونے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اس مںصوبے سے حالات یکسر بدل جائیں گئے مگر مشترکہ خوشحالی کے لیے رابطے کو فروغ دینا نہایت ضروری ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف کو اقتصادی تعاون تنظیم کا مشترکہ چیئرمین بھی منتخب کر لیا گیا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی صدر حسن روحانی نے تنظیم کو مستحکم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ رکن ممالک کے سربراہان کے درمیان اتفاق رائے کے نتیجے میں تنظیم کے مقاصد اور سرگرمیوں کی تکمیل کی رفتار تیز کی جا سکتی ہے۔
ایرانی صدر کے مطابق ای سی او خطے کی اقتصادی صورتحال میں بہتری میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ 21 ویں صدی کو ایشیا میں اقتصادی بہتری کا دور قرار دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اقتصادی سرگرمیاں اب مغرب سے مشرق میں منتقل ہو رہی ہیں۔ ایرانی صدر نے ای سی او ممالک کے درمیان شاہراہوں کے ذریعے رابطہ قائم ہونے کی بھی تجویز دی۔ ترک صدر رجب طیب اردگان نے اپنے خطاب میں توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر زور دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کو شکست دینے کے لیے مشترکہ کاوشوں اور سیاسی مسائل کو حل کیے جانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ای سی او ریفارمز کی جلد تکمیل کا بھی مطالبہ کیا۔ زراعت، ماحولیات و سیاحت کے شعبوں میں بہتر تعاون کے قیام کی ضرورت کو اجاگر کیا۔
اپنے خطاب میں تاجکستان کے صدر امام علی رحمانو کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن و امان پورے خطے کے مفاد میں ہے۔ افغانستان اور خطے کے مسائل کے حل کیلئے مکمل تعاون کرینگے۔
سربراہ اجلاس میں پاکستان، ایران، ترکی، افغانستان، آذربائیجان، ترکمانستان، کرغزستان، قازقستان اور تاجکستان کے پانچ صدور اور تین وزرائے اعظم شرکت کر رہے ہیں
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں